گستاخانہ مواد اپ لوڈ کرنا قابل تعزیر جرم، وزارت مذہبی امور

گستاخانہ مواد اپ لوڈ کرنا قابل تعزیر جرم، وزارت مذہبی امور
وزارت مذہبی امور نے سوشل میڈیا صارفین کو متنبہ کیا ہے کہ مذہب کے لئے کسی بھی قسم کے توہین آمیزاور گستاخانہ مواد کو اپ لوڈکرنا ،شیئرکرنا اور پھیلانا ملک کے قانون کے تحت قابل تعزیر جرم ہے۔ پیر کو اے پی پی سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے وزارت مذہبی امور کے ترجمان نے کہا کہ سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کے سد باب کے لئے وزارت مذہبی میں ایک ایپکس کمیٹی قائم کی گئی ہے جو اس حوالے سے ملنے والی شکایات کاجائزہ لے کر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو کارروائی کے لئے سفارشات پیش کرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان پینل کورٹ کی دفعہ 295 اے کے تحت مذہبی جذبات کو مجروع کرنے پر 10 سال تک قید، جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔ دفعہ 295 بی جو قرآن پاک کی بے حرمتی سے متعلق ہے ،اس پر عمر قید کی سزا دی جاسکتی ہے۔ دفعہ 295 سی نبی کریم ﷺ کے خلاف توہین آمیز کلمات سے متعلق ہے اس پر سزا موت یا عمر قید یا جرمانہ ہے جبکہ پاکستان پینل کورٹ کی دفعات 298 اے اور بی مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے اور مقدس ہستیوں کے خلاف توہین آمیز کلمات سے متعلقہ ہیں۔ ان کے تحت 3 سال تک قید ، جرمانہ یادونوں سزائیں دی جاسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزارت مذہبی امور کی ایپکس کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں پی ٹی اے کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اس سلسلہ میں مناسب کارروائی کرتاہے۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔