”حلیم عادل شیخ جیل جائیں یا سسرال، تیسری آپشن نہیں“

”حلیم عادل شیخ جیل جائیں یا سسرال، تیسری آپشن نہیں“

کراچی (پبلک نیوز) عدالت کا حلیم عادل شیخ اور دیگر ملزمان کا جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار، ملزمان کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم، جج کا ریمارکس میں کہنا ہے کہ سیاست نہیں ہونی چاہیے، ملزم جیل جائیں گے یا سسرال جائیں گے۔

تفصیلات کے مطابق حلیم عادل شیخ اور دیگر ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ تفتیش افسر نے حلیم عادل کو جیل سے باہر گرفتار کیا۔ جوڈیشل میجسٹریٹ نے جیل بھیجنے کا حکم دیا تھا۔ بعد میں پولیس نے سندھ حکومت کی ملی بھگت سے پیپلز بنائے۔ جیل کسٹڈی کے باوجود راہداری پر رکھ لیا۔

عدالت کی جانب سے ریمارکس دیئے گئے کہ ہمارے سامنے جو ایف آئی آر ہے اس پر بات کریں۔ تفتیشی نے بتایا کہ ملزم کا مزید ریمانڈ چاہیے۔ عدالت کی جانب سے پوچھا گیا کہ ان کا ریمانڈ کیوں چاہیے، مزید ملزمان کو گرفتار کرنا ہے؟ تفتیشی نے بتایا کہ سی آر او کروانا ہے، گاڑیاں برآمد کرنی ہیں۔جج نے پوچھا کہ کہاں لکھا ہے گاڑیاں برآمد کرنی ہیں۔ دوسرا تفتیشی افسر کہاں ہے جس نے پہلے گرفتار کیا تھا ؟ بتایا گیا کہ اے ٹی اے لگنے کے بعد کیس میرے پاس آیا۔

وکیل حلیم عادل شیخ نے بتایا کہ کسٹڈی میں سانپ چھوڑدیا گیا حوالات میں۔ جج نے ریمارکس دیئے کہ ان کو مارنا نہیں آتا سانپ کو کردیتے۔ وکیل نے بتایا کہ مار تو دیا مگر سانپ تو سندھ حکومت ہے۔ جج نے ریمارکس دیئے کہ میں تو اس سانپ کی بات کر رہی ہوں جو ان کے کمرے میں چھوڑا گیا۔ آپ دوسرے سانپوں کی بات کر رہے ہیں۔

وکیل نے استدعا کی کہ اپوزیشن لیڈر ہیں ان کے خلاف مزید مقدمات بنانے سے روکا جائے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سیاست نہیں ہونی چاہیے، یا تو جیل جائیں گے یا سسرال جائیں گے۔ جیل یا سسرال کے علاوہ تیسرا آپشن نہیں ہے۔

Watch Live Public News

شازیہ بشیر نےلاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی سے ایم فل کی ڈگری کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 42 نیوز اور سٹی42 میں بطور کانٹینٹ رائٹر کام کر چکی ہیں۔