آلودگی کے باعث سالانہ ہلاکتوں کی تعداد 90 لاکھ سے تجاوز

آلودگی کے باعث سالانہ ہلاکتوں کی تعداد 90 لاکھ سے تجاوز
آلودگی کے باعث دنیا بھر میں سالانہ ہلاکتوں کی تعداد 90 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ ان اموات میں تین چوتھائی ہلاکتیں صرف فضائی آلودگی کے باعث ہوئی ہیں۔ وائس آف امریکا میں چھپنے والی رپورٹ کے مطابق 2015ء سے لے کر 2019ء تک آلودگی کے باعث ہونے والی مجموعی ہلاکتوں میں کوئی زیادہ تبدیلی نہیں آئی۔ صنعتوں، ٹرکوں اور کاروں سے پیدا ہونے والی فضائی آلودگی سے ہونیوالی اموات میں 2020ء تک 55 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ جارج واشنگٹن یونیورسٹی سکول آف پبلک ہیلتھ کے ڈین ڈاکٹر لین گولڈمین نے کہا ہے کہ ممکنہ طور پر موت کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ بہت سی اموات کی وجہ آلودگی کو نہیں بتایا جاتا جیسے دل کی بیماری، فالج، پھپھڑوں کا کینسر، ذیابطیس وغیرہ جن کا کسی نہ کسی طور آلودگی سے تعلق ہو سکتا ہے۔ بوسٹن کالج میں گلوبل پبلک ہیلتھ پروگرام اور گلوبل پولوشن آبزوری کے ڈائریکٹر فلپ لینڈریگن نے کہا ہے کہ 90 لاکھ بہت زیادہ اموات ہیں۔ بری خبر یہ ہے کہ یہ معاملہ کم نہیں ہو رہا۔ لینڈریگن نے کہا کہ ہم آسان چیزوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں اور ہم زیادہ مشکل چیزوں کا سامنا کر رہے ہیں جو کہ صنعتی آلودگی اور کیمیائی آلودگی صورت میں ہمارے سامنے آ رہی ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہی ہو رہا ہے۔ تحقیق کے مطابق آلودگی سے ہر سال اتنی تعداد میں لوگوں کی جان جاتی ہے جتنی سگریٹ نوشی اور عام دھویں سے مشترکہ طور پر اموات ہوتی ہیں۔ چین اور انڈیا آلودگی سے ہونے والی اموات کے لحاظ سے دنیا کے سرفہرست ممالک ہیں۔ ان دونوں ممالک میں آبادی بھی دنیا کے کسی اور ملک کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔ آبادی کی شرح کے حساب سے اموات کا موازنہ کیا جائے تو امریکا ہر ایک لاکھ افراد میں 83 اعشاریہ 6 فیصد اموات کے ساتھ 31ویں نمبر پر ہے۔ چاڈ اور سینٹرل افریقی ریپبلک میں ایک لاکھ میں 300 اموات ہوتی ہیں ۔ ان میں سے نصف سے زیادہ لوگ گندے پانی کی وجہ سے مرتے ہیں۔ عالمی اوسط ہر ایک لاکھ افراد میں سے ایک سو 17 اموات کی ہے۔ امریکا 10 سرفہرست ممالک میں شامل واحد صنعتی ملک ہے جو کہ 2019ء میں آلودگی سے ہونے والی ایک لاکھ 42 ہزار 883 اموات کے ساتھ ساتویں نمبر پر آیا۔ یہ بنگلا دیش اور ایتھوپیا کی سطح کے برابر ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ آلودگی سے ہونے والی اموات خاص طور پر غریب ممالک میں بڑھ رہی ہیںَ، جبکہ امریکا میں آلودگی سے ہونے والی اموات میں کمی آئی ہے۔ آلودہ فضا، پانی، سیسہ اور کام کی جگہ پر آلودگی، اب بھی ایک سال میں ایک لاکھ 40 ہزار امریکیوں کی جان لے رہی ہے جو کہ کسی بھی دوسری صنعتی قوم کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔