تحائف کی مبینہ اسمگلنگ: فرح کی مدد کرنیوالوں کے گرد گھیرا تنگ

تحائف کی مبینہ اسمگلنگ: فرح کی مدد کرنیوالوں کے گرد گھیرا تنگ
اسلام آباد: حکومت نے توشہ خانہ تحائف کی مبینہ اسمگلنگ کے معاملے میں سابق خاتون اول کی قریبی دوست فرحت شہزادی کی مدد کرنے والے تمام ملوث کرداروں کے گرد قانون کا گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ ذرائع کے مطابق حکومت پاکستان نے یو اے ای حکومت سے فرح گوگی کی آمد کا ریکارڈ حاصل کر لیا ہے، ریکارڈ کے مطابق 2018 سے 2022 کے دوران فرح گوگی کئی مرتبہ یو اے ای آئی۔ ذرائع کے مطابق فرحت شہزادی نے ملک سے باہر جانے کے لیے نجی طیارے استعمال کیے، نجی طیارے پر آمد ورفت کے باعث انہیں امیگریشن پراسس سے نہیں گزرنا پڑا۔ ذرائع نے بتایا کہ فرحت شہزادی کے پاس پاکستان سے باہر جانے کا امیگریشن ریکارڈ موجود نہیں۔حکومت نے پاکستان میں فرح گوگی کو امیگریشن میں سہولت دینے والوں کے خلاف تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ذرائع بتا رہے ہیں کہ استعمال ہونے والے نجی طیاروں کے مالکان کے خلاف بھی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ فرح کے پاس جمہوریہ وینوآتو کا پاسپورٹ بھی تھا۔ وہ بیرون ملک سفر کے لیے جمہوریہ وینو آ تو کا پاسپورٹ بھی استعمال کرتی رہی۔ دبئی میں قائم کمپنی کے ذریعے فرح گوگی کو یہ پاسپورٹ ملا۔ ذرائع کے مطابق فرحت شہزادی کے پاسپورٹ کی فیس ایک بزنس ٹائیکون کے بیٹے نے ادا کی.
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔