صدر کو سینیٹ کی کمیٹی کے رو برو پیش ہونا چاہیے،رضا ربانی

صدر کو سینیٹ کی کمیٹی کے رو برو پیش ہونا چاہیے،رضا ربانی
اسلام آباد: رضا ربانی نے کہا ہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے کیا گیا ٹوئٹ غیر مناسب تھا۔صدر کو سینیٹ کی کمیٹی کے رو برو پیش ہونا چاہیے پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدر مملکت عارف کی جانب سے کیا گیا ٹوئٹ غیر مناسب تھا ،صدر ریاست کے سربراہ ہیں انکے پاس آئینی راستہ موجود تھا ، آرٹیکل 75 کے تحت وہ بلز کو واپس بھیج دیتے ، جس طرح دیگر بلز واپس بھیجے تھے یہ بھی اسی طرح واپس بھیج دیتے ۔ رضا ربانی نے کہا کہ یہ کیا بات ہوئی وہ دستخط بھی نہیں کرنا چاہتے کچھ کہنا بھی نہیں چاہتے ہیں ، میں یہ سمجھتا ہوں یہ کوئسچن آف لاء سے زیادہ کوئسچن کو فیکٹ کا معاملہ ہے ،صدر آئین کے آرٹیکل 50 کے تحت پارلمینٹ کا حصہ ہیں ۔ رضاربانی نے مطالبہ کیا کہ صدر کو سینٹ کی کمیٹی کے رو برو پیش ہونا چاہیے ، انہوں نے کہا کہ جو متعلقہ افسران ہیں جن کا تعلق اس واقعے سے ان کو وہاں پیش ہونا چاہیے ، اس کمیٹی کو تحقیقات کرنی چاہیے کہ اصل حقائق کیا ہیں ، اگر یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ صدر نے غلط بیانی ہے تو انکے خلاف قانون کے مطابق کاروائی شروع ہوسکتی ہے ۔ صحافی نے سوال کیا کہ اگر دستخط نہیں کیے تو اس ایکٹ کی کیا حیثیت ہے؟ جس پر رضاربانی نے کہا کہ ابھی واضح نہیں ہے کہ صدر کے دستخط کیے ہیں یا نہیں ، ایک طرف صدر کہہ رہے ہیں میں دستخط نہیں کیے اسکے بعد وہ کہہ ہیں میں متاثرین سے معذرت خواہ ہوں ،اس معاملے میں آئین کا آرٹیکل 75 بڑا کلئیر ہے۔ صحافی نے سوال کیا کہ اگر صدر یہ کہہ دیں یہ ٹوئٹ میں نہیں کیا ہے ؟ جس پر انہوں نے کہا کہ جو حالات چل رہے ہیں کچھ بھی ہوسکتا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نو ستمبر کو صدر کی مدت ویسے ہی مکمل ہورہی ہے انکے خلاف سینیٹ انکوائری کرسکتی ہے ، اگر سینیٹ اس نتیجے پر پہنچے کے صدر نے غلط بیانی کی ہے تو انکے خلاف کاروائی ہونی چاہیے ، صدر کے مواخذے کا معاملہ الگ ہے لیکن سینیٹ انکوائری کرسکتی ہے۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔