(ویب ڈیسک ) برطانیہ کے طرز پر پاکستان میں پلاسٹک کے نوٹ متعارف کرانیکا فیصلہ کرلیا گیا۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ رواں سال کے آخر تک تمام کرنسی نوٹ تبدیل کرنے جا رہے ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت ہوا، جس میں بریفنگ دیتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ اسٹیٹ بینک تمام نوٹ تبدیل کرنے جارہا ہے۔ اس سال کے آخر تک نوٹ تبدیل کرنے کا عمل مکمل کرلیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پلاسٹک کرنسی کے بارے میں ہمارے ہاں کلیئرٹی نہیں ہے۔ جسے ہم پلاسٹک کرنسی کہتے ہیں وہ ڈیبٹ کارڈ وغیرہ کو سمجھتے ہیں۔ ہم پولیمر کرنسی کے نئے نوٹ لانے کی تیاری کررہے ہیں۔ پہلے مرحلے میں کوئی ایک نوٹ پولیمر پیپر پر لانے کی تجویز ہے۔ یہ تیار کرکے کابینہ کو بھجوائیں گے، اگر کابینہ نے منظوری دی تو پھر ہم جاری کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ جعلی نوٹ کی روک تھام کے لیے بہت سے ایڈوانس فیچرز آچکے ہیں ۔ اس سال کے آخر تک نئے نوٹ لانے کا عمل مکمل کریں گے۔ پلاسٹک کے نئے نوٹ لانے کے لیے کابینہ سے منظوری لی جائے گی۔ دیکھا جائے گا کہ اس کی عمر کیا ہے، فی نوٹ لاگت کیا ہے اور سکیورٹی فیچر کس قدر پائیدار اور طویل ہیں۔
گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ابھی ہم نے ٹیسٹ کرنا ہے اسی لیے ابتدائی طور پر ایک نوٹ پلاسٹک کرنسی میں متعارف کروانا چاہ رہے ہیں۔ اگر یہ نوٹ پائیدار اور اس کے سکیورٹی فیچر لانگ ٹرم ہوئے تو ہم متعارف کروائیں گے، ورنہ یہ شاید قابل عمل نہ ہو۔
رکن کمیٹی محسن عزیز نے تجویز دی کہ 5 ہزار روپے کا نوٹ کرپشن سمیت دیگر مسائل کی وجہ بن رہا ہے۔ اسے ختم ہونا چاہیے، یہ معاملہ پارلیمنٹ میں بھی اٹھایا تھا۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ 5 ہزار روپے کے نوٹ ختم کرنے کی ابھی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔ اس حوالے سے پہلے بھی تجاویز آتی رہی ہیں مگر اس تجویز کو نہیں مانا گیا۔ اسی لیے ابھی ہم جو نئے ڈیزائن کے نوٹ لانے جارہے ہیں اس میں بھی 5 ہزار روپے کا نوٹ شامل ہے۔
محسن عزیز نے کہا کہ 5ہزار روپے کا نوٹ اگر آپ نے بند کردیا تو یقین دلاتا ہوں مارکیٹ میں یہ نوٹ 3 ہزارروپے کا فروخت ہوگا۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اس کا غلط استعمال روکنا تو لا انفورسمنٹ ایجنسیوں کا کام ہے۔