شہید جمہوریت محترمہ بینظیر بھٹو کی 71 ویں برسی آج منائی جارہی ہے

شہید جمہوریت محترمہ بینظیر بھٹو کی 71 ویں برسی آج منائی جارہی ہے
کیپشن: The 71st death anniversary of Martyr Democracy Ms. Benazir Bhutto is being celebrated today

ویب ڈیسک: دختر مشرق، پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کی شہید چیئرپرسن بے نظیر بھٹو کی آج 71 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق آئرن لیڈی کے نام سے پہچانے جانی والی پاکستان کی شان محترمہ بینظیر بھٹو ستائیس دسمبر دوہزار سات کو راولپنڈی میں جلسے کے بعد ایک خودکش حملے میں شہید ہو گئی تھیں۔ 

شہید ذوالفقار علی بھٹو اور نصرت اصفہانی کی محبت بھری شادی کے 2 برس بعد ان کے ہاں پنکی پیدا ہوئیں جن کا نام بےنظیر رکھا گیا، بےنظیر بھٹو 21 جون 1953 کو پنٹو نرسنگ ہوم کراچی میں پیدا ہوئیں۔

21 جون 1953 کو کراچی میں پیدا ہونے والی بےنظیر بھٹو عالمی اور ملکی سیاست میں اپنے والد ذوالفقار علی بھٹو کی طرح ایک منفرد اور نمایاں مقام رکھنے والی شخصیت تھیں۔

بے نظیر بھٹو نے ریڈ کلف کالج اور ہارورڈ یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم کے بعد آکسفورڈ یونیورسٹی سے سیاسیات، اقتصادیات اور فلسفے میں ڈگریاں حاصل کیں۔

شہید بے نظیر بھٹو اپنے والد شہید ذوالفقار علی بھٹو کی لاڈلی بیٹی ہونے کی وجہ سے بچپن میں ہی اپنے والد کے ساتھ غیرملکی دوروں پر جایا کرتی تھیں۔

بےنظیر بھٹو نے کم عمری میں ہی کئی عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں، وہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں سٹوڈنٹ لیڈر بھی رہ چکی تھیں، 1977 میں اپنے والد سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی گرفتاری کے بعد وہ میدان سیاست میں اتریں، اپنی والدہ بیگم نصرت بھٹو کے ہمراہ انہوں نے جنرل ضیاء کی آمریت کا خوب مقابلہ کیا اور نظر بند کردی گئیں۔

1982 میں بے نظیر بھٹو پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن منتخب ہوئیں، جلاوطنی کے بعد وہ 1986 میں پہلی بار جب لاہور پہنچیں تو ان کا تاریخی استقبال ہوا اور انہوں نے ملک بھر کا دورہ کیا۔

1987 میں بے نظیر بھٹو آصف زرداری کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہو گئیں اور 1988 کے عام انتخابات میں تاریخ ساز کامیابی کے بعد وہ پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم منتخب ہوئیں۔

محترمہ بینظیر بھٹو کی حکومت کو صدر غلام اسحاق خان نے برطرف کیا تو وہ دوبارہ جدوجہد کے میدان میں آ گئیں، دوسری بار وہ پھر 1993 میں وزیراعظم منتخب ہوئیں لیکن 1996 میں پھر سے انہیں برطرف کردیا گیا۔

بے نظیر بھٹو جلاوطنی کے بعد 18 اکتوبر 2007 میں جب وطن لوٹیں تو کراچی ایئرپورٹ پر ایک بار پھر ان کا تاریخی استقبال ہوا تب کارساز کے مقام پر ان کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا جس میں اڑھائی سو سے زائد افراد شہید ہوئے۔

27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی کے لياقت باغ میں جلسے کے بعد ان پر جان ليوا حملہ ہوا جس میں عالمی و علاقائی سیاست میں نمایاں مقام رکھنے والی محبوب لیڈر عوام سے ہمیشہ کیلئے جدا ہوگئیں۔

پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا پیغام:

پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی یومِ پیدائش پر پیغام جاری کیا ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ 

اپنے بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی قیادت وژن، اقدار اور ترقی کا مجسم نمونہ تھی۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا یومِ پیدائش ہونے کے باعث21 جون قوم کے لیے بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹو امید، بہادری اور حوصلے کی کرن تھیں۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے پاکستان کو سائنسی، معاشی اور صنعتی شعبوں میں آگے بڑھایا۔

ان کا کہنا تھا کہ بی بی شہید نے رواداری و اتحاد کے فروغ، شہری آزادیوں کے تحفظ اور جمہوریت کی مضبوطی کے لئے انتھک جدوجہد کی۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹو سب کے لیے مساوی مواقع پر یقین رکھتی تھیں۔ بی بی شہید ایسے پاکستان کا تصور رکھتی تھیں جہاں خوشحالی مشترکہ ہو اور کوئی بھی پیچھے نہ رہے۔ آمریتوں کی جانب سے جھوٹے مقدمات اور قید تنہائی کا سامنا کرنے کے باوجود بی بی شہید اپنی آخری سانس تک ظلم و جبر کے خلاف لڑتی رہیں۔ 

بلاول بھٹو زرداری نے اپنے بیان میں کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے ہمیں معاف کرنے کی طاقت سے بھی روشناس کرایا۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے سکھایا کہ حقیقی قیادت ذاتی بغض و عناد سے بالاتر ہوتی ہے۔ ہم یکساں حقوق و فلاحی ریاست کے قیام کے لیے ناانصافی و استحصال کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ 

بلاول بھٹو زرداری نے اپنے پیغام میں کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو! آپ کا جذبہ زندہ اور تعلیمات قائم ہیں۔ آج ہم آپ کو یاد کرتے ہوئے آپ کی اقدار سے اپنی اٹل وابستگی کا تجدید عہد کرتے ہیں۔ دعاگو ہوں کہ ہم آپ کی جرات اور پاکستان کے لیے آپ کی غیر متزلزل لگن سے ہمیشہ حوصلہ حاصل کرتے رہیں۔

سندھ اسمبلی میں قرارداد منظور:

سندھ اسمبلی کے بجٹ سیشن اجلاس میں قراداد پر بحث جاری ہے۔ رہنما پیپلزپارٹی نثاراحمد کھوڑو نے قراردار پیش کی۔ جس میں کہا گیا ہے کہ آج ہمارے پاس جمہوریت اور اٹھارویں ترمیم ہے جو محترمہ کی وجہ سے ممکن ہوئی۔ محترمہ کی شہادت کی وجہ سے جمہوریت مضبوط ہوئی۔ محترمہ عظیم لیڈر تھیں اور رہیں گی۔ قرارداد پیش کرنے کا مقصد محترمہ کو یاد کرنا تھا۔

محترمہ بے نظیر بھٹو کی سالگرہ کے موقع پر ان کو خراج تحسین پیش کرنے کی رکن پاکستان پیپلز پارٹی نثار احمد کھوڑو کی قرارداد منظور کرلی گئی۔

وزیرداخلہ سندھ کا پیغام:

وزیرداخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی 71 ویں سالگرہ دراصل ایک یاد، ایک سوچ اور ایک فکر کا نام ہے۔ آج شہید جمہوریت کو خراج عقیدت پیش کرنا باعث فخر و اعزاز ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہید جمہوریت کی سوچ فکر اور اقوال ہمارے لیے مشعل راہ ہیں۔ وہ عوام کے دلوں میں تھیں، ہیں اور ہمیشہ رہیں گی۔ دنیا رہیگی دائم آباد مگر شہید جمہوریت جیسا کوئی تھا،ہے نہ آئے گا۔

صوبائی وزیر ثقافت و سیاحت سید ذوالفقار علی شاہ کا پیغام:

شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی 71 ویں سالگرہ پر صوبائی وزیر ثقافت و سیاحت سید ذوالفقار علی شاہ نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو عوام کی آواز اور انسانی حقوق کی علمبردار تھیں۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے مشن کو شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے آگے بڑھاکر جمہوریت کو مضبوط کیا۔ پاکستان کی پہلی منتخب خاتون وزیراعظم شہید بینظیر بھٹو بے نظیر  اور مثالی رہنما تھیں۔ 

سید ذوالفقار علی شاہ کا کہنا تھا کہ محترمہ شہید بینظیر بھٹو نے آمریت کیخلاف طویل اور تاریخ ساز جدوجہد کی۔ پیپلزپارٹی بینظیر بھٹو شہید کے فلسفے پر ثابت قدمی کے ساتھ عمل پیرا ہے۔ جمہوریت کی مضبوطی، عوامی خدمت کیلئے پیپلزپارٹی قربانیوں اور جدوجہد سے پہچھے نہیں ہٹے گی۔

صوبائی وزیر محمد بخش مہر کا پیغام:

وزیر زراعت، اینٹی کرپشن،کھیل و نوجوانان سردار محمد بخش مہر نے بینظیر بھٹو شہید کی 71 ویں سالگرہ کے موقع پر پیغام میں کہا ہے کہ شہید بینظیر بھٹو کی سالگرہ کے موقع پر جیالوں اور ہمدردوں کو مبارک باد ہو۔ شہید بینظیر بھٹو نے اپنےادوارمیں خواتین کو خود مختار بنایا۔ شہید بینظیر بھٹو کی جمہوری جدوجہد اور قربانیاں پاکستان کی تاریخ کا سنہری باب ہے۔ 

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ بینظیر بھٹو شہید نے آمریت کے خلاف طویل اورتاریخ ساز جدوجہد کرکے عالمی سطح پرپاکستان اورقومی تشخص کو اجاگر کیا۔ شہید بینظیر بھٹو انسانی حقوق کی علمبردار، ملکی استحکام، سالمیت اور قومی مفادات کی امین تھیں۔ ہمارے دل و دماغ میں شہید بینظیر بھٹو آج بھی زندہ ہیں اور ان کی یاد تازہ ہے۔ 

محمد بخش مہر نے اپنے پیغام میں کہا کہ قوم اپنی عظیم قائد کو نہ بھولی ہے اور نہ کبھی بھولے گی۔ شہید بینظیر بھٹو نے پاکستان کے کروڑوں عوام کی رہنمائی کی اور ان کی امید اور جدوجہد کی علامت بنیں۔

Watch Live Public News