آئندہ کڑوے اور سخت فیصلوں کا بوجھ غریب عوام پر نہیں اشرافیہ پر ڈالا جائے گا، وزیر اعظم 

آئندہ کڑوے اور سخت فیصلوں کا بوجھ غریب عوام پر نہیں اشرافیہ پر ڈالا جائے گا، وزیر اعظم 

(ویب ڈیسک ) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف سطح کے معاہدہ کے بعد آئندہ ماہ 1.10 ارب ڈالر کی قسط جاری ہو جائے گی، آئندہ کڑوے اور سخت فیصلوں کا بوجھ غریب عوام پر نہیں اشرافیہ پر ڈالا جائے گا۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل ( ایس آئی ایف سی) کی ایپکس کمیٹی کے  خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے  کہا کہ   جون 2023ء میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا، اس کے قیام کی تین چار بڑی وجوہات ہیں، ملک کے اندر اور باہر سرمایہ کاری کے حوالے سے مشکلات اور چیلنجز درپیش تھے، ان کو مختلف وجوہات کی بناء پر ماضی کے ارباب اختیار اور سرکاری افسران حل نہیں کر پاتے تھے، نیب کے حوالے سے جو معاملات رہے وہ سب کے علم میں ہیں اور سرخ فیتہ بدقسمتی سے ہمارے پاؤں کی زنجیر بن چکا تھا، اس کے علاوہ استعداد میں کمی اور نااہلی بھی بہت بڑے چیلنج تھے۔   ایس آئی ایف سی کے قیام میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کلیدی کردار ادا کیا ہے اور جو کام پہلے کسی نے نہیں کیا اس کیلئے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔

وزیراعظم نے کہا کہ معیشت کو بہت بڑے چیلنجز درپیش ہیں، ایس آئی ایف سی ایک اہم پلیٹ فارم ہے، ماضی میں جو تاخیری حربے اختیار کئے جاتے تھے اور جان چھڑانے کیلئے فائلیں ادھر ادھر کر دی جاتی تھیں اب وہ سلسلہ بند ہو گیا ہے۔ 

شہباز شریف نے کہا کہ  آئی ایم ایف کے ساتھ اب سٹاف سطح کا معاہدہ بھی ہو گیا ہے، امید ہے کہ آئندہ ماہ آئی ایم ایف سے 1.10 ارب ڈالر کی قسط مل جائے گی۔یہ ہماری منزل نہیں ہے، ہم نے ملک میں معاشی استحکام لانا ہے اور میکرو سطح پر استحکام کو مزید مضبوط بنانا ہے اور یہ طے ہے کہ ایک اور معاہدہ کے بغیر ہمارا گزارہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ  ہمیں جو مزید ایک پروگرام چاہئے اس کا دورانیہ دو یا تین سال ہو سکتا ہے، اس میں ہم نے ساتھ ساتھ بنیادی ڈھانچہ جاتی اصلاحات متعارف کرانی ہیں، اس کے بغیر معاشی ترقی ایک خواب ہی رہے گا۔ اگر ہم نے بنیادی اصلاحات نہ کیں، ڈھانچہ جاتی تبدیلیاں نہ کیں اور ایف بی آر کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز نہ کیا تو معاشی اہداف حاصل کرنا مشکل ہو جائے گا۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ  سالانہ 500 ارب روپے کی بجلی چوری ہو جاتی ہے، اگر محصولات کی وصولی میں اضافہ ہو گا تو قرضوں میں کمی آ جائے گی۔ اس وقت وفاق میں ایک مخلوط حکومت قائم ہے، صوبوں میں مختلف جماعتوں کی حکومتیں بن چکی ہیں، ہمیں مل کر کام کرنا ہو گا، وفاق اکیلے کچھ نہیں کر سکتا، صوبوں کے ساتھ مل کر معاشی ترقی کیلئے آگے بڑھنا ہو گا، راستے میں دشواریاں اور چیلنجز آئیں گے۔

شہباز شریف نے کہا کہ   جتنے بھی سفراء سے میری ملاقات ہوئی ہے میں نے انہیں کہا ہے کہ ہم نے مزید قرضوں اور رول اوورز میں نہیں پڑنا، ہماری خواہش ہے کہ آپ پاکستان میں سرمایہ کاری کریں، اس کیلئے حکومت مکمل تعاون کرے گی۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں آئندہ بہت کڑوے اور سخت فیصلے کرنا ہوں گے لیکن ان فیصلوں کا بوجھ ان طبقات پر پڑنا چاہئے جو اس بوجھ کو برداشت کر سکیں، ماضی میں ایسا نہیں ہوا اور ملک میں اشرافیہ کا کلچر فروغ پاتا رہا اور انہیں ہی مراعات اور سبسڈیز ملتی رہیں اور غریب آدمی کا جو حال ہوا ملک میں بے روزگاری بڑھی اس کی صورتحال سب کے علم میں ہیں، غریب آدمی پہلے ہی مہنگائی میں پس رہا ہے اس کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔