عمران خان حملہ کیس کے 3 ملزمان پر فرد جرم عائد

عمران خان حملہ کیس کے 3 ملزمان پر فرد جرم عائد
کیپشن: عمران خان حملہ کیس کے 3 ملزمان پر فرد جرم عائد

ویب ڈیسک: گوجرانوالا کی انسداد دہشت گردی عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان پر وزیر آباد میں ہونے والے حملے کے مقدمے میں 3 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔

تفصیلات کے مطابق  رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فرد جرم مرکزی ملزم نوید سمیت ملزمان وقاص اور طیب بٹ پر عائد کی گئی، تینوں ملزمان نے صحت جرم تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔

بعد ازاں عدالت نے فرد جرم کی کارروائی کےبعد سماعت 25 مئی تک ملتوی کردی۔

دوسری جانب وزیرآباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی حملہ کیس میں 2 ملزمان کو بری کردیا۔

عدالتی فیصلے کے مطابق احسن نذیر اور مدثر نذیر پر لگائے الزامات ثابت نہ ہوسکے، ملزمان پر 22 نومبر کو چیئرمین پی ٹی آئی پر حملے کی پلاننگ کا الزام تھا مگر جس فوڈ پوائنٹ کا حملہ کی پلاننگ کا لکھا گیا وہ فوڈ پوائنٹ 22 نومبر کو بند تھا،فوڈ پوائنٹ کے مالک اور چیف شیف نے اس سلسلہ میں بیان حلفی بھی جمع کروائے۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ مقدمے کے گواہ نے بیان حلفی جمع کروایا کہ اس سے پوچھے بغیر بیان لکھا گیا،گواہ نے بیان ریکارڈ کروایا کہ 2 نومبر کو وہ مختار کنگ فش گیا ہی نہیں، چنانچہ عدالت نے تمام منظر نامہ کو مدنظر رکھتے ہوئے 265 ڈی کے تحت ملزمان احسن نذیر اور مدثر نذیر کو بری کر دیا۔

واضح رہے کہ مقدمے سے بری ہونے والے دونوں افراد سگے بھائی ہیں، احسن نذیر 5 ماہ جبکہ مدثر نذیر 4 ماہ جیل کاٹ چکے ہیں۔

یاد رہے کہ فروری 2023 میں پنجاب کے ضلع گجرانوالا کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عمران خان پر وزیر آباد پر حملے کے کیس میں نامزد ملزم احسن کی درخواست ضمانت منظور جب کہ وقاص کی درخواست مسترد کردی تھی۔

گوجرانوالا کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ کیس میں نامزد ملزم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ضلعی سیکریٹری اطلاعات کے بھائی احسن اور دوسرے ملزم وقاص کی درخواست ضمانت پر سماعت کرکے فیصلہ محفوظ کیا، بعد ازاں 5 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض احسن کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا جبکہ دوسرے ملزم وقاص کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔

واضح رہے کہ نومبر 2022 میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران پنجاب کے علاقے وزیر آباد میں مسلح شخص کی فائرنگ سے سابق وزیر اعظم عمران خان اور سینیٹر فیصل جاوید سمیت متعدد رہنما زخمی اور ایک کارکن جاں بحق ہوگیا تھا۔

بعد ازاں عمران خان کی جانب سے وفاقی وزیرداخلہ سمیت اعلیٰ حکام پر الزامات عائد کیے تھے اور مقدمہ درج کرنے پر تنازع پیدا ہوا تھا تاہم پولیس کی مدعیت میں حملے کا مقدمہ درج کردیا گیا تھا۔

واقعے کی ایف آئی آر 7 نومبر کو درج کی گئی تھی جبکہ انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت 3 نومبر کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی گئی تھی۔

Watch Live Public News