ویب ڈیسک: نیوزی لینڈ میں ایک نئے قانون کا اطلاق ہوا ہے جس کے تحت گینگ سے وابستہ علامتیں عوام میں ظاہر کرنے یا پہننے پر پابندی ہوگی، پولیس نے پابندی کے تین منٹ بعد ہی پہلی گرفتاری بھی کی ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق نیوزی لینڈ کی پولیس نے جمعے کو کہا ہے کہ قانون کے نفاذ کے بعد اس طرح کی علامتوں کی نمائش پر ایک درجن سے زائد افراد کو گرفتار یا عدالت میں پیش ہونے کے لیے طلب کیا گیا ہے۔
ان افراد میں ایک ایسا شخص بھی شامل ہے جسے اپنی کار کے ڈیش بورڈ پر گینگ کی علامت ظاہر کرنے پر گرفتار کیا گیا، نیوزی لینڈ میں نجی گھروں سے باہر کہیں بھی گینگ کا نشان ظاہر کرنے پر پابندی لگائی گئی ہے پھر چاہے یہ نشان کپڑوں پر ہو یا گاڑیوں پر، ملک میں 35 درج شدہ گروہوں کے نشانات پہننے یا ظاہر کرنے پر اب پانچ ہزار نیوزی لینڈ ڈالرز (دو ہزار 940 امریکی ڈالر) جرمانہ یا چھ ماہ تک جیل ہو گی۔
سفید فام بالادستی کی حامی تنظیموں کو فہرست میں شامل نہ کرنے پر کچھ حلقوں کی جانب سے حکومت پر تنقید بھی کی گئی ہے، نیوزی لینڈ کی حکومت کا کہنا ہے کہ ان اقدامات سے تشدد اور منشیات کے جرائم کے ذمہ دار گروہوں کی ممبرشپ کم ہو گی۔
لیکن مخالفین کے مطابق یہ قانون شہری آزادی کی خلاف ورزی ہے اور اس سے گینگ کی سرگرمیاں انڈر گراؤنڈ ہو سکتی ہیں۔
نیوزی لینڈ کے وزیرِ اعظم کرسٹوفر لکسن نے جمعرات کو سوشل میڈیا پر ایک بیان میں گینگ سے متعلق کہا کہ وہ کمیونٹی گروپ، روٹری کلب نہیں ہیں۔ وہ نیوزی لینڈ کے شہریوں کی زندگیوں تباہ کرنے کے راستے پر ہیں۔ پھر چاہے وہ یہ سب منشیات فروخت کرکے یا تشدد کی وحشیانہ کارروائیوں کے ذریعے کریں، وہ کمیونٹیز کو خوف میں مبتلا کر دیتے ہیں۔
نئے قانون کے تحت افسران تین یا اس سے زیادہ افراد کے عوامی اجتماع کو منتشر کر سکتے ہیں۔ کچھ گینگ کے اراکین کو آپس میں ملنے جلنے سے روک سکتے ہیں اور قانون توڑنے والوں کے گھروں میں ممنوعہ اشیا کی تلاش کے لیے داخل ہو سکتے ہیں۔
نیوزی لینڈ کے پولیس کے وزیر مارک مچل نے جمعرات کو صحافیوں کو بتایا کہ قانون کے نفاذ کے چند گھنٹوں بعد دو افراد کو گینگ 'پیچز' پہننے پر گرفتار کیا گیا،پیچز ایسے بڑے نشانات یا علامتیں ہوتی ہیں جو گینگ اراکین عموماً اپنی جیکٹس یا بنیان کی پشت پر پہنتے یا نمایاں کرتے ہیں۔
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ پیچز خوفزدہ کرنے والے ہیں کیوں کہ گینگ ممبرز کو پُرتشدد کارروائیوں کے ذریعے کمانے کی ضرورت ہوتی ہے،نئی پابندی کے باوجود چہرے پر گینگ کے نشان کے ٹیٹو بنانے کی اجازت ہو گی۔
نیوزی لینڈ پولیس کی فہرست کے مطابق تقریباً 9 ہزار 400 افراد ایسے ہیں جنہیں گینگ کا رکن جانا جاتا ہے جب کہ نیوزی لینڈ کی کُل آبادی پچاس لاکھ ہے۔