ویب ڈیسک: ایگزٹ پولز کے ابتدائی نتائج کے مطابق، قدامت پسند CDU/ CSU پارٹی تقریباً 30% ووٹوں کے ساتھ اگلی جرمن پارلیمنٹ میں سب سے بڑی پارٹی بننے جا رہی ہے۔
فریڈرک مرز، جو اب جرمنی کے اگلے چانسلر بننے کی مضبوط پوزیشن میں ہیں، نے اسے ایک "شاندار انتخابی مہم" قرار دیا اور کہا کہ حکومت بنانے میں وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے۔
ایگزٹ پولز کے مطابق انتہائی دائیں بازو کی جماعت آلٹرنیٹیو فار جرمنی (AfD) توقع ہے کہ 20% ووٹ حاصل کرکے ملک کی دوسری سب سے بڑی سیاسی قوت بن جائے گی، جو اس کا اب تک کا سب سے بڑا انتخابی نتیجہ ہوگا۔
گزشتہ سال کے اختتام پر تین جماعتی اتحاد ٹوٹنے کے بعد جرمنی میں قبل از وقت انتخابات کرائے گئے، جس میں لاکھوں ووٹرز نے نئی وفاقی حکومت کے انتخاب کے لیے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا۔
بی بی سی کے مطابق فریڈرک مرز اور ان کی کرسچن ڈیموکریٹس پارٹی کو ناقابلِ شکست برتری حاصل ہے، لیکن یہ واضح نہیں کہ وہ صرف ایک اور جماعت کے ساتھ اتحاد بنا کر حکومت تشکیل دے سکیں گے یا نہیں۔
دوسری جانب جرمن چانسلر اولاف شولز، جو سوشل ڈیموکریٹس (SPD) کے سربراہ ہیں، نے انتخابی نتائج کو "تلخ" قرار دیتے ہوئے اسے اپنی پارٹی کے لیے ایک "شکست" کہا ہے۔
برلن میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے، شولز نے کہا، "یہ وہ لمحہ ہے جب ہمیں تسلیم کرنا ہوگا کہ ہم الیکشن ہار چکے ہیں۔"
انہوں نے پچھلے انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت پارٹی کا نتیجہ "بہتر" تھا، جس کی ذمہ داری ان پر تھی، لیکن اس بار نتائج "بدتر" ہیں، اور اس کے لیے بھی وہ خود کو ذمہ دار سمجھتے ہیں۔