ویب ڈیسک: مختلف فلسطینی دھڑوں نے چین میں بیجنگ اعلامیے پر دستخط کر کے اختلافات ختم کرنے اور فلسطینی اتحاد کو مضبوط کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چین کے سرکاری میڈیا سی سی ٹی وی نے رپورٹ کیا ہے کہ فلسطینی دھڑوں کے درمیان بیجنگ میں 21 سے 23 جولائی تک جاری رہنے والے مصالحتی مذاکرات کی اختتامی تقریب کے دوران اعلامیے پردستخط کیے گئے۔
چین کے ٹی وی چینل سی جی ٹی این نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں بتایا کہ متحارب گروپوں الفتح اور حماس کے رہنماؤں سمیت مجموعی طور پر 14 فلسطینی دھڑوں نے میڈیا کے نمائندوں سے ملاقات کی اور اس موقع پر چین کے وزیر خارجہ وانگ یی بھی موجود تھے۔
متحارب دھڑوں حماس اور الفتح نے اپریل میں چین میں ملاقات کی تھی جس میں 17 برس سے جاری تنازعات کے خاتمے کے لیے مصالحتی کوششوں پر بات چیت کی گئی تھی۔
چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے 14 فلسطینی دھڑوں کی طرف سے جنگ کے بعد غزہ پر حکومت کرنے کے لیے ’عبوری قومی مفاہمتی حکومت‘ کے قیام کے معاہدے کو سراہا ہے۔
حماس اور الفتح سمیت فلسطینی دھڑوں نے مصالحت کی نئی کوشش کے لیے رواں ہفتے بیجنگ میں ملاقات کی۔ جیسے ہی منگل کو ملاقات ختم ہوئی، چین کے اعلیٰ سفارت کار نے بتایا کہ ’فریقین نے مفاہمت کا عہد کیا ہے۔‘
چین کے دارالحکومت میں دھڑوں کی جانب سے ’ بیجنگ اعلامیے‘ پر دستخط کرنے کے بعد وانگ یی نے کہا کہ ’سب سے نمایاں بات جنگ کے بعد غزہ کی گورننس کے لیے ایک عبوری قومی مفاہمتی حکومت کی تشکیل کا معاہدہ ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’مفاہمت فلسطینی دھڑوں کا اندرونی معاملہ ہے لیکن یہ بین الاقوامی برادری کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔‘ چین کے وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ’ چین مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے تحفظ کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کا خواہاں ہے۔‘
2006 کے انتخابات میں حماس کی کامیابی کے بعد تباہ کن جھڑپوں میں تنظیم کے عسکریت پسندوں نے الفتح گروپ کو غزہ کی پٹی سے بے دخل کر دیا تھا جس کے بعد سے حماس اور الفتح بدترین حریف ہیں۔
2007 میں کنٹرول سنبھالنے کے بعد سے اسلامی تحریک حماس نے غزہ پر حکومت کی ہے۔
سیکولر تحریک فتح فلسطینی اتھارٹی کو کنٹرول کرتی ہے جس کا اسرائیل کے مقبوضہ مغربی کنارے میں جزوی انتظامی کنٹرول ہے۔