اسلام آباد: چیئرمین پی پی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو نےامریکا بھار ت کے مشترکہ اعلامیے میںپاکستان سے متعلق بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی ملک کے کسی بھی بیان کی وجہ سے پاکستان کوئی کارروائی نہیں کرے گا، بڑی قوتوں کو دہشت گردی پر سیاست نہیں کرنی چاہیئے، دہشت گردی سے مقابلہ تب ہو سکتا ہے جب بڑی طاقتیں اس مسلئے کو سنجیدہ لیں گی۔ قومی اسمبلی میں اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیر اعظم اور وزیر خزانہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں سیلاب آبادکاری منصوبے بجٹ کا حصہ بنانے کا اعلان کیا۔وزیر اعظم شہباز شریف کے اپنے وعدے تھے جو ہمیں پورے ہوتے نظر آرہے ہیں۔ڈار صاحب باقی سب کے اتحادی ہیں، میرے لئے یہ انکل ہیں۔ میثاق جمہوریت میں اسحاق ڈار کا بنیادی کردار ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ صدر زرداری کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ یاروں کے یار ہیں۔ اس وقت ہماری سیاسی یار پاکستان مسلم لیگ ن ہے۔ شہباز شریف مسلم لیگ ن سے ذیادہ پیپلز پارٹی کے وزیر اعظم ہیں۔ شہباز شریف کے جیسی کام کرنے کی لگن کبھی کسی کی نہیں دیکھی۔ ہماری زمہ داری ہے کہ ہم اپنے وزیر اعظم کے ہاتھ مضبوط کریں۔ انہوں نے قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں قابل تجدید ذرائع توانائی کی جانب بڑھنا ہو گا، عالمی طور پر ہم موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے دعوے کرتے ہیں، مگر بجٹ دستاویزات میں اس کے برعکس لکھا جاتا تھا، ہمیں اپنی منصوبہ بندی قابل تجدید ذرائع توانائی کے ارد گرد مرتب کرنا ہوگی، ہمیں عالمی طور پر اپنی ساکھ برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم کی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان کی بین الاقوامی ساکھ کو دھچکا لگا، پاپولسٹ سیاست کے خاتمے کے لئے کام کیا جا رہا ہے، امریکہ میں بھی ایک پاپولسٹ سیاستدان موجود ہے، اس امریکی سیاستدان نے اداروں، پارلیمان پر حملہ کیا، اس امریکی سیاستدان کے سماجی رابطے کے اکاونٹ معطل کر دیے گئے، ہمارے ہاں پاپولسٹ سیاستدان نے اپنے سپیکر کے ذریعے اپنا آئین تڑوایا۔ بلاول بھٹو نے خطاب میں کہا کہ کوئی ایسا ملک نہیں جو فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے کی اجازت دے،امریکہ میں پینٹاگون یا وائٹ ہاؤس کی طرف داخل ہونے پر کیا ہو گا، جو ردعمل آیا ہے وہ بہت قدرتی ہے، آپ شہداء کی یادگاروں پر حملہ کریں تو ہم جذباتی ہوں گے، کل تک آئین کو کاغذ کا ٹکڑا سمجھنے والے آج انسانی حقوق کا رونا رو رہے ہیں، سیاسی انتقام کی حمایت نہیں کریں گے لیکن ہم بے وقوف نہیں ہیں، سابق وزیراعظم سویلینز کو ملٹری کورٹس کا نشانہ بناتے تھے، اگر فوجی تنصیبات اور یادگار شہداء پر حملہ آور ہوں گے تو قانون حرکت میں آئے گا، پاکستان پیپلز پارٹی آپ کے دفاع میں سامنے نہیں آئے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنی جماعت کو بند گلی میں دھکیل دیا ہے، ہمیں یقینی بنانا ہے کہ اس بند گلی میں پورا سیاسی نظام نا دھکیل دیا جائے۔ ہمیں سیاسی ، معاشی لائحہ عمل قوم کے سامنے رکھنا ہے،سیاسی نظریات اتحادیوں کے درمیان مختلف ہو سکتے ہیں، میثاق جمہوریت کی روح کو ہم نے سیاسی استحکام کے لئے قائم رکھنا ہے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے خطاب میں کہا کہ بھارت اور امریکہ کی جانب سے مشترکہ بیان سامنے آیا ہے، پاکستان کے لئے ضروری ہے ہم دنیا کی سیاست سے دور رہیں، ہمیں اپنے ملک کی اندرونی صورتحال پر کام کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان کل بھی اپنے بل بوتے پر کھڑا تھا آج بھی کھڑا ہے، کسی بھی ملک کے کسی بھی بیان کی وجہ سے پاکستان کوئی کارروائی نہیں کرے گا، بڑی قوتوں کو دہشت گردی پر سیاست نہیں کرنی چاہیئے، دہشت گردی سے مقابلہ تب ہو سکتا ہے جب بڑی طاقتیں اس مسلئے کو سنجیدہ لیں گی۔