ماسکو: کراکس سٹی ہال پر دہشتگردوں کے حملے میں115 افراد ہلاک، پاکستان، سعودی عرب کی مذمت

ماسکو: کراکس سٹی ہال پر دہشتگردوں کے حملے میں 60 افراد ہلاک
کیپشن: Moscow: 60 people were killed in the terrorist attack on Kraków City Hall

ویب ڈیسک: روس کے دارالحکومت ماسکو کے نواحی علاقے میں پیرس کے بتاکلان تھیٹر کی طرز کے دہشتگرد حملے میں کم ازکم 115 افراد ہلاک جبکہ 115سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔پاکستان اور سعودی عرب کی جانب سے دہشتگردانہ حملے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔

روسی میڈیا کے مطابق مقامی وقت کے مطابق  رات 8 بجے کے قریب تین دہشتگردوں نے لوگوں سے بھرے ہوئے کراکس سٹی ہال میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی  اور  بم پھینکے ، دھماکے سے کنسرٹ ہال کی چھت کا ایک حصہ گر گیا اور کئی افراد ملبے تلے دب گئے،دھماکے سے کنسرٹ ہال کی عمارت میں آگ بھی لگ گئی۔

دہشتگردوں کی جانب سے بم پھینکنے کے بعد لگنے والی آگ میں سینکڑوں افراد اندر پھنس گئے جبکہ آتشزدگی سے عمارت کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے،  ریسکیو اہلکاروں کی جانب سے 100 سے زائد پھنسے ہوئے افراد کو بحفاظت باہر نکال لیا گیا ہے اور جائے واقعہ پر مزید امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

حکام کے مطابق کانسرٹ شروع ہونے سے قبل جب پورا ہال لوگوں سے بھر چکا تھا تب تین دہشتگرد مشین گنوں سے اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے سٹی ہال میں داخل ہوئے، موقع پر موجود سکیورٹی اہلکار مسلح نہ ہونے کے سبب دہشتگردوں سے فوری نمٹا نہ جا سکا اور وہ فرار ہوگئے۔

روسی حکام کے مطابق واقعے میں زخمی 115میں سے 60 افراد کی حالت نازک ہے، جبکہ تینوں حملہ آور مبینہ طورپر سفید گاڑی میں فرار ہوگئے۔ کراکس سٹی ہال پر دہشتگرد حملے کے بعد ماسکو سمیت مختلف علاقوں میں عوامی تقریبات منسوخ کردی گئی ہیں۔

روس کی سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین دیمتری میدودیف نے واضح کیا ہے کہ خون کا بدلہ خون سے لیا جائے گا،  موت کا بدلہ موت ہوگا۔تمام ذمہ داروں کو تلاش کیا جانا چاہیے اور دہشتگردوں کی طرح بے رحمی سے انہیں ختم کردیا جانا چاہیے۔

روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخاروا نے کہا کہ اس دہشتگردی میں جو بھی ملوث ہو، اقوام متحدہ، اس کا سیکرٹریٹ، سیکریٹری جنرل اور تمام رکن ممالک پر لازم ہے کہ وہ اس خونی دہشتگردی کی غیرمشروط مذمت کریں۔

زخاروا نے کہا کہ یواین سیکرٹری جنرل کے دفتر کی جانب سے فائرنگ کے واقعے پرصرف افسوس کے اظہار پر مبنی بیان نے کئی سوالات اٹھا دے ہیں۔

دہشتگردی میں یوکرین کے ملوث نہ ہونے سے متعلق امریکی ردعمل پر بھی انہوں نے تشویش ظاہر کی اور کہا کہ سانحہ جاری ہونے کے دوران ہی  آخر کس بنیاد پر واشنگٹن نے یہ نتیجہ اخذ کرلیا کہ کوئی اور اس میں ملوث ہے۔

پاکستان اور سعودی عرب کی ماسکو حملے کی شدید مذمت

پاکستان کی جانب سے روس کے دارالحکومت ماسکو کے کنسرٹ ہال میں دہشتگردانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے مذمتی بیان میں کہا گیا ہے کہ ماسکو کے کنسرٹ حال میں ہولناک حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، پاکستان متاثرین اور ان کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کرتا ہے، مشکل کی اس گھڑی میں ہم روس کے عوام اور حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔

دوسری جانب سعودی وزارت خارجہ نے ماسکو کے مضافات میں کروکس سٹی ہال میں ہونے والے مسلح دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی ہے جس میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق وزارت خارجہ نے ایک بیان میں اس واقعہ میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ، روسی حکومت اور عوام سے تعزیت کا اظہار کیا۔
وزارت نے بیان میں ہر قسم کی دہشت گردی اور انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
روسی فیڈریشن اور اس کے دوست عوام کی سلامتی و تحفظ اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف کی مذمت:

وزیراعظم شہباز شریف نے ماسکو میں دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ اپنے بیان میں وزیراعظم نے کہا ہے کہ ماسکو میں گھناؤنے دہشت گرد حملے کی پرزور مذمت کرتا ہوں۔ حملے کے نتیجے میں کئی قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ہوا۔ 

شہباز شریف نے کہا کہ حملے کا شکار ہونے والے افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔ مشکل کی اس گھڑی میں پاکستان روس کے ساتھ کھڑا ہے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی مذمت:

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھی ماسکو میں دہشتگردی کی مذمت کی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے معصوم انسانوں کی ہلاکتوں پر اظہار افسوس کیا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے روس کی حکومت اور عوام سے ہمدردی اور اظہار افسوس کیا ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان کے عوام دکھ کے ان لمحات میں روس کے عوام کے غم میں شریک ہیں۔ عالمی دنیا کو دہشتگردی کے خلاف ایک پیج پر آنا پڑے گا۔

ماسکو حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی، امریکی میڈیا

عالمی دہشتگرد تنظیم داعش نے روسی دارالحکومت ماسکو کے نواحی علاقے کراکس کے سٹی ہال پر دہشتگرد حملے کی ذمہ داری  قبول کر لی ہے۔

امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ عالمی دہشتگرد تنظیم داعش نے سماجی رابطوں کی ایپلی کیشن ٹیلی گرام پر اپنے چینل پر   ماسکو کے نواحی علاقے کراکس کے سٹی ہال پر دہشتگرد حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

دوسری جانب   ماسکو حملے سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے  یوکرینی صدارتی ایڈوائزر نے کہا ہے کہ ماسکو کنسرٹ ہال پر حملے سے یوکرین کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

یوکرینی صدارتی ایڈوائزر کا کہنا تھا کہ ہماری جنگ روس اور اس کی افواج کے ساتھ ہے، ہر چیز سے قطع نظر تمام فیصلے میدان جنگ میں ہوں گے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور سیکرٹری جنرل کی مذمت: 

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس اور  سلامتی کونسل نے ماسکو کے کراکس سٹی ہال میں دہشتگردی کے واقعے کی مذمت کردی ہے۔

اقوام متحدہ نے کراکس حملے کے پیچھے تمام سازشی عناصر، دہشتگردی کی منصوبہ بندی کرنے والے اور معاونت کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ اس جرم سے متعلق تحقیقات میں روس سے تعاون کیا جائے۔

اس سے پہلے روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخاروا نے مطالبہ کیا تھا کہ ماسکو میں کی گئی دہشتگردی میں جو بھی ملوث ہو، اقوام متحدہ، اس کا سیکرٹریٹ، سیکرٹری جنرل اور تمام رکن ممالک پر لازم ہے کہ وہ اس خونی دہشتگردی کی غیرمشروط مذمت کریں۔

زخاروا کا کہنا تھا کہ یواین سیکرٹری جنرل کے دفتر کی جانب سے دہشتگردی کے واقعے پر صرف افسوس کے اظہار پر مبنی بیان نے کئی سوالات اٹھائے ہیں۔

یواین سیکرٹری جنرل کی جانب سے واقعے کی مذمت پرروسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے اظہار تشکر کیا ہے۔

امریکا نے ممکنہ دہشتگردی سے پہلے ہی خبردار کردیا تھا، جان کربی

ماسکو کے نواحی علاقے کراکس پر دہشتگرد حملے سے متعلق وائٹ ہاؤس کے مشیرقومی سلامتی جان کربی نے کہا ابتدائی معلومات کے مطابق واقعے میں یوکرین ملوث نہیں ہے۔

جان کربی نے واضح کیا کہ ماسکو میں امریکی سفارتخانے نے 8 مارچ کو امریکی شہریوں کو ممکنہ دہشتگردی سے خبردار کرتے ہوئے مجمعے میں جانے سے گریز کرنے کی ہدایات بھی جاری کی تھیں۔

روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخاروا نے دہشتگردی میں یوکرین کے ملوث نہ ہونے سے متعلق امریکی ردعمل پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن نے حملے کے دوران ہی آخر کس بنیاد پر یہ نتیجہ اخذ کرلیا کہ دہشتگرد حملے میں کوئی دوسرا ملوث ہے؟

انہوں نے کہا کہ امریکی عہدیدار کی دعویٰ کے مطابق اگر دہشتگردی کا کوئی خدشہ تھا تو شواہد دیے جائیں۔