جاپان پرجان لیوا مرض کا حملہ ، ہزاروں مریض سامنے آگئے

strep a petient
کیپشن: strep a petient
سورس: google

ویب ڈیسک : جاپان پر جان لیوا مرض  کاحملہ ، مریضوں کی تعداد ہزاروں  تک پہنچ گئی ۔ماہرین بے بس، مریضوں کی تعداد تیزی سےبڑھ رہی ہے۔  کورونا کی طرح وبا دنیا بھر میں بھی پھیل سکتی ہے۔

 رپورٹ کے مطابق ماہرین یہ جاننے سے قاصر ہیں ایسا کیوں ہو رہا ہے۔

سٹریپٹوکوکل اے نامی بیماری، جسے عام طور پر سٹریپ اے کے کہا جاتا ہے، بچوں کے گلے میں انفیکشن کی وجہ سے جانی ہے۔ لیکن بیکٹیریا کی زیادہ سخت شکل سٹریپٹوکوکل ٹاکسک شاک سنڈروم (ایس ٹی ایس ایس) جیسی پیچیدگیوں کا باعث بن سکتی ہے۔

سٹریپ اے کیا ہے؟

این ایچ ایس نے وضاحت کی کہ سٹریپ اے بیکٹیریا کی ایک عام قسم ہے جو گلے اور جلد پر رہتا ہے۔ عام طور پر اس کا آسانی سے علاج ہو جاتا ہے لیکن کچھ انفیکشن زیادہ سخت ہوتی ہے۔

برطانیہ کی ہیلتھ اینڈ سکیورٹی ایجنسی (یو کے ایچ ایس اے) کے مطابق سٹریپ اے کی وجہ سے ہونے والے ہلکے انفیکشن میں لال بخار، امپیٹیگو (ہونٹوں کے اردگرد سرخ رنگ کے دانے)  سیلولائٹس (جلد کی انفکیشن) اور گلے میں ورم شامل ہیں جو اینٹی بائیوٹکس کی مدد سے قابل علاج ہیں۔

سٹریپ اے کی شدید انفیکشن کا سبب اس کا زیادہ جارحانہ گروپ ہے جسے آئی گیس کہا جاتا ہے۔

  اسٹریپ اے کے ہزاروں مریض

اخبار جاپان ٹائمز کے مطابق سٹریپٹوکوکس کی سب سے سخت قسم والے مریضوں کی تعداد گذشتہ سال ایس ٹی ایس ایس کے 941 مصدقہ مریضوں کے ساتھ  بڑی سطح پر پہنچ گئی۔

تاہم رواں سال مریضوں کی تعداد پہلے ہی اس ریکارڈ سے تجاوز کرنے کی توقع کی جا رہی ہے۔ 2024 کے پہلے دو ماہ میں 378 کیسز ریکارڈ کیے گئے۔

اسٹریپ اے مرض کیسے پھیلتا ہے؟

سٹریپ اے انفیکشن متاثرہ شخص کے ساتھ قریبی رابطے سے پھیلتی ہے۔ یہ بیماری کھانسی، چھینکنے اور زخم لگنے سے بھی منتقل ہوسکتی ہے۔

سٹریپ اے کی عام علامات

• فلو کی علامات، جیسے کہ زیادہ درجہ حرارت، غدود کی سوج یا جسم میں درد

• گلے میں خراش (گلے میں سوزش یا ٹانسلائٹس)

•  خراش جو کھردری محسوس ہو جیسے کہ ریگ مار (سرخ بخار)

• خارش اور زخم (امپیٹیگو)

• درد اور سوجن (سیلولائٹس)

• پٹھوں میں شدید درد

• متلی اور قے

کچھ لوگوں کے جسم میں اس مرض کے بیکٹیریا موجود ہوتے ہیں لیکن ان میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں لیکن پھر بھی وہ مرض دوسرے لوگوں کو منتقل کرسکتے ہیں۔

امریکہ کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول کے مطابق انفیکشن کی سب سے شدید شکل ایس ٹی ایس ایس ہے، جس کی علامات میں بخار، سردی لگنا، پٹھوں میں درد، متلی اور قے شامل ہیں۔

سب سے زیادہ سنگین کیسوں میں ایس ٹی ایس ایس کا سیپسس (پورے جسم میں انفیکشن پھیلنا)، اعضا کام چھوڑ دینا اور نیکروسس (سیلز کا مردہ ہو جانا) کی شکل اختیار کرنا جسے ’گوشت کھانے والی بیماری‘ بھی کہا جاتا ہے۔

اخبار گارڈین کے مطابق ایس ٹی ایس ایس سے اموات کی شرح 30 فیصد ہے۔

مرض کے پھیلاؤ کو کیسے روکا جائے

انفیکشن کو روکنے یا پھیلنے کے امکانات کو کم کرنے کے لیے لوگوں کو متاثرہ افراد کے ساتھ قریبی رابطے سے گریز کرنا ہو گا۔

 بار بار ہاتھ دھوئیں۔

 کھانسنے یا چھینکنے پر ناک اور منہ کو ڈھانپنے کے لیے ٹشو پیپر کا استعمال کرنا چاہیے

استعمال کے بعد جلدی سے اس ٹشو پیپر کو کوڑے دان میں ڈال دیا جائے۔