مسلمانوں کیخلاف نفرت، انڈیا کے سابق آرمی چیفس نے خبردار کردیا

مسلمانوں کیخلاف نفرت، انڈیا کے سابق آرمی چیفس نے خبردار کردیا
نئی دہلی: (ویب ڈیسک) کٹر ہندوتوا رہنما یٹی نرسمہانند کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں وہ مسلمانوں کے خلاف تشدد کیلئے لوگوں کو اکساتے ہوئے ہتھیار اٹھانے کا کہہ رہی ہیں۔ انتہا پسند ہندوئوں نے گذشتہ ہفتے ہریدوار میں تین روزہ کانفرنس کا انعقاد کیا تھا، اس میں مسلمانوں کے خلاف تشدد پر کھل کر بات کی گئی تھی۔ اس ویڈیو کو ہندوستان کے ساتھ ساتھ غیر ملکی سوشل میڈیا صارفین بھی شیئر کر رہے ہیں۔ جمعرات کو اتراکھنڈ پولیس نے اس معاملے میں وسیم رضوی عرف جتیندر نارائن تیاگی اور دیگر کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ وسیم رضوی اتر پردیش سنٹرل شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین تھے۔ رضوی نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ انہوں نے اسلام چھوڑ کر ہندو مذہب اختیار کر لیا ہے۔ ہریدوار کی دھرم سنسد میں رضوی کا کیا کردار تھا، یہ واضح نہیں ہے۔ https://twitter.com/arunp2810/status/1473836793002926081?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1473836793002926081%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.bbc.com%2Fhindi%2Findia-59777829 اس واقعہ پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ملک کے کئی باشعور لوگوں نے حکومت سے سخت قدم اٹھانے کی اپیل کی ہے۔ اس پر بھارت کے سابق آرمی چیفس نے بھی سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ ان سابق آرمی چیفس نے امرتسر کے گولڈن ٹیمپل میں ہجومی تشدد اور پنجاب کے کپورتھلا کے ایک گوردوارے میں گرو گرنتھ صاحب کی مبینہ بے حرمتی کی بھی مذمت کی ہے۔ سوشل میڈیا صارفین ہندو یووا واہنی کے زیر اہتمام ایک پروگرام کی ویڈیو بھی شیئر کر رہے ہیں اور اس میں مسلمانوں کے خلاف تشدد پر اکسانے والی تقاریر بھی ہیں۔ بی جے پی لیڈر اشونی اپادھیائے نے بھی 17 سے 19 دسمبر تک ہریدوار میں منعقد دھرم سنسد میں شرکت کی۔ پارلیمنٹ آف ریلیجنز کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہندوتوا رہنما اور سادھو ہندوؤں سے مسلمانوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے کی اپیل کر رہے ہیں۔ بی جے پی کے سابق ترجمان اشونی اپادھیائے نے کولکتہ کے انگریزی روزنامہ ٹیلی گراف کو بتایا کہ وہ 19 دسمبر کو صرف 30 منٹ کے لیے اس تقریب میں شریک رہے۔ ان کے سامنے کوئی نفرت انگیز تقریر نہیں کی گئی۔ خیال رہے کہ اس سال اگست میں، اپادھیائے کو دہلی کے علاقے جنترمنتر سے مسلمانوں کے خلاف تشدد پھیلانے والے نعرے لگانے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ https://twitter.com/asadowaisi/status/1474020334261075971?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1474020334261075971%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.bbc.com%2Fhindi%2Findia-59777829 ہریدوار کی دھرم سنسد کے ویڈیو کلپ کو ٹویٹ کرتے ہوئے ایڈمرل (ریٹائرڈ) ارون پرکاش نے لکھا، ’’یہ کیوں نہیں روکا جا رہا؟ ہم فرقہ وارانہ خونریزی، اندرونی خلفشار اور بین الاقوامی سطح پر شرمندگی کا سامنا کرنا چاہتے ہیں؟ کیا یہ سمجھنا اتنا مشکل ہے کہ اگر قومی ہم آہنگی اور اتحاد خطرے میں ہوگا تو ملکی سلامتی بھی خطرے میں پڑ جائے گی؟ ایڈمرل ارون پرکاش کے اس ٹویٹ کے جواب میں جنرل وید ملک نے لکھا، ’’اتفاق ہے۔ اس طرح کی تقاریر سے سماجی ہم آہنگی بگڑ جائے گی اور قومی سلامتی کو خطرہ ہو گا۔ انتظامیہ اس پر ایکشن لے۔ ایک سابق لیفٹیننٹ جنرل نے ٹیلی گراف کو بتایا، ’’یہ نفرت کے سوداگر جنونی ہیں اور ملک کی سماجی ہم آہنگی کے لیے خطرہ ہیں۔ حکومت انہیں گرفتار کیوں نہیں کر رہی ہے۔ ان کے لیے غداری کا قانون کیوں نہیں ہے؟ ٹیلی گراف نے دہلی پولیس کے ایک سینئر افسر سے پوچھا کہ واہنی کے پروگرام کے حوالے سے کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟ انہوں نے کہا کہ ہم نے دہلی میں اس پروگرام کا ایک ویڈیو دیکھا ہے، جس میں لوگوں کو مسلمانوں کے خلاف اکسایا جا رہا ہے۔ ہمیں مذکورہ حکام کی ہدایات کا انتظار ہے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اور حیدرآباد سے لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے اس پورے معاملے پر کئی ٹویٹس کیے ہیں۔ اویسی نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’اس پروگرام میں تقریر کرنے والے زیادہ تر لوگ ہمیشہ لوگوں کو نفرت اور تشدد پھیلانے پر اکساتے ہیں اور ان کا اقتدار سے گہرا تعلق ہے۔ اس نسل کشی کی اپیل میں مرکز اور اتراکھنڈ کی بی جے پی حکومت ایک ساتھ ہے۔ اب تک کوئی گرفتاری کیوں نہیں ہوئی؟ حکومت کی طرف سے کوئی مذمت کیوں نہیں ہوئی؟ اویسی نے لکھا، "نسل کشی کی حوصلہ افزائی کرنا نسل کشی کنونشن 1948ء کے تحت ایک جرم ہے۔ بھارت اس کنونشن کے ساتھ تھا لیکن مجرموں کو سزا دینے میں ناکام رہا ہے۔