لاہور: سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے اس وقت میرا کوئی رابطہ نہیں ہے، جنرل باجوہ سے رابطہ رہتا تھا۔ اسٹیبلشمنٹ میں اوپر بیٹھا ہوا شخص ہی سب کچھ ہوتا ہے، اسی لیے جنرل (ر) باجوہ سے بھی رابطہ رہتا تھا۔ لاہور میں سینئر صحافیوں سے ملاقات میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ ایک حقیقت ہے، اور ملک میں قانون کی حکمرانی میں وہی کردار ادا کر سکتی ہے، اسٹیبلشمنٹ سے اس وقت میرا کوئی رابطہ نہیں ہے، جنرل باجوہ سے رابطہ رہتا تھا۔انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ میں اوپر بیٹھا ہوا شخص ہی سب کچھ ہوتا ہے، اسی لیے جنرل (ر) باجوہ سے بھی رابطہ رہتا تھا۔ عمران خان نے کہا جنرل باجوہ نے سب کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا کر رکھا تھا۔ جنرل (ر) باجوہ نے شہبازشریف کو جیل میں فون کر کے مزاج پرسی کی تھی تو میں نے ان سے پوچھا تھا یہ آپ کیا کر رہے ہیں؟ اگر شہبازشریف کی مزاج پرسی کرنی ہے تو جیلوں میں قید باقی لوگوں کا کیا قصور ہے۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نوازشریف اور آصف زرداری شکست کے خوف کی وجہ سے عام انتخابات سے راہ فرار اختیار کررہے ہیں، حکومت انتخابات 2023 سے بھی آگے لے کر جانا چاہتی ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے مزید کہا کہ معاشی صورتحال میں انتخابات کو آگے لے کر جانا ممکن نہیں ہے۔ معیشت کی یہی صورتحال رہی تو فروری مارچ تک ملک ڈیفالٹ کر جائے گا۔انہوں نے کہا کہ مجھے بند گلی میں دھکیلنے کا مطلب ملک کو بند گلی میں دھکیلنا ہے۔