سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور پی ٹی آئی وکیل خواجہ طارق رحیم کی مبینہ آڈیو لیک

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور پی ٹی آئی وکیل خواجہ طارق رحیم کی مبینہ آڈیو لیک
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور وکیل خواجہ طارق رحیم کی ایک اور مبینہ آڈیو لیک ہو گئی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق مبینہ آڈیو لیک میں ثاقب نثار کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ خواجہ ایک بات کہنا چاہتا ہوں اس پر خواجہ طارق کا جواب ہاں میں آیا ۔ثاقب نثار نے کہا کہ 1 ججمنٹ ضرور دیکھ لینا ، 7 ممبر ججمنٹ ہے، اس پر خواجہ طارق کی جانب سے سوال آیا کہ کتنی جی ؟سابق چیف جسٹس نے کہا کہ جی یہ سوموٹو ہےگا نمبر 4 آف 2010، سر یہ 7 ممبر ججمنٹ 2012 سپریم کورٹ پیج نمبر 553 پر رپورٹڈ ہے۔ خواجہ طارق کا کہنا تھاکہ اچھا جی، میں دیکھ لوں گا، اس پر ثاقب نثار نے کہا کہ آپ کا جو بھی وکیل ہے اسے کہیں ذرا یہ دیکھ لے، اس میں ہے کہ بھئی اگر چلو خیر جب آپ وہ پڑھو گے تو خود ہی پتا چل جائے گا ۔ https://www.youtube.com/watch?v=9duRoVryejc اس پر خواجہ طارق نے جواب دیا کہ میں پڑھ لوں گا، میں نے وہ سات ممبر بینچ والی ججمنٹ بھی دیکھ لی ہے، اس میں انہوں نے کہا ہے کہ جب تک ایکٹ نہیں بنتا، اسے اگر آپ غور سے پڑھیں تو کلاز تھری میں ہے۔ثاقب نثار کی جانب سے جواب دیا گیا کہ جی جی، خواجہ طارق نے اس پر کہا کہ اس میں انہوں نے بھی رستہ دیا ہوا ہے، وہ دیکھ لینا ذرا ۔ سابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جی سر میں نے دیکھا ہے، وہی تو ہمارے پاس وے آؤٹ ہے، اس پر خواجہ طارق نے کہا کہ وہ وے آؤٹ ہے۔ثاقب نثار نے کہا کہ وہی تو وے آؤٹ ہے ورنا تو کیس ہی نہیں بنتا، اس پر خواجہ طارق نے کہا کہ ہاں جی بالکل ٹھیک ہے میں یہ بھی دیکھ لوں گا۔ سابق چیف جسٹس نے کہا کہ اور دوسرا خواجہ صاحب اگر آپ کا کوئی بندہ تیار ہو، تو منیر احمد خان والا بھی استعمال کرلو، توہین عدالت کا بالکل کلیئر کیس ہے۔اس پر خواجہ طارق نے جواب میں کہا کہ وہ بھی ہو رہا ہے۔ سابق نثار کا کہنا تھا کہ کل جو کچھ بھی ہوا آزاد جموں و کشمیر میں اس کے بعد تو کوئی۔۔۔۔ خواجہ طارق نے جواب دیا کہ ہم صرف تین ممبر بینچ کے حکم کا انتظار کر رہے ہیں ، اس میں مزید گھنٹہ آدھا گھنٹہ بھی لگ سکتا ہے، اس کے بعد ہم توہین عدالت کیس فائل کر رہے ہیں ۔ خواجہ طارق کے جواب میں ثاقب نثار نے کہا کہ چلو ٹھیک ہے، شکریہ سر شکریہ ۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔