قصور ویڈیو اسکینڈل:عمر قید سزا کے ملزموں کی اپیل منظور، رہائی کا حکم

kasur video scandal
کیپشن: kasur video scandal
سورس: google

ویب ڈیسک :(سلیمان اعوان ) لاہور ہائیکورٹ نے قصور ویڈیو سکینڈل میں عمر قید کی سزا پانے والے دو ملزمان کی اپیلوں کو منظور کرتے ہوئے انھیں رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
جسٹس شہرام سرور چوہدری کی سربراہی میں ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے اپیلوں پر فیصلہ سنایا جس کے دوران ملزموں کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ گواہوں کے بیانات اور میڈیکل رپورٹ میں بھی تضاد ہے۔
ملزمان کے وکلا کے مطابق مقدمہ کے مدعی ملزمان سے متعلق بیان دے چکا ہے کہ یہ انکے ملزم نہیں ہیں اور اسی بنا پر ملزمان کو بری کر دیا جانا چاہیے۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کو عمر قید کی سزا قانون کے مطابق ہوئی اسی لیے عدالت اپیلوں کو مسترد کرے۔ تاہم عدالت نے ملزم حسیم عامر اور فیضان مجید کی اپیلوں کو منظور کرتے ہوئے دونوں کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ تھانہ گنڈا سنگھ پولیس نے کمسن بچوں کی پورنوگرافک فلمیں بنناے کے الزام میں 2015 میں یہ مقدمہ درج کیا تھا جس کے بعد دو سال تک چلنے والے مقدمات کے بعد انسدادِ دہشت گردی عدالت نے مرکزی ملزم حسیم عامر سمیت تین افراد کو عمر قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
تاہم حال ہی میں لاہور ہائیکورٹ کے ایک دو رکنی بینچ نے قصور ویڈیوز سکینڈل کے تین ملزمان کی سزاؤں کے خلاف اپیلیں منظور کرتے ہوئے ان کی عمر قید کی سزا کو کالعدم قرار دیا تھا اور انھیں بری کرنے کا حکم جاری کر دیا تھا۔
اس عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ وکیل استغاثہ نے تینوں ملزمان پر الزام عائد کیا کہ انھوں نے بچے کے ساتھ بدفعلی کی ویڈیو بنائی اور اسے بلیک میل کیا تاہم مقدمے کی کارروائی کے دوران وکیل استغاثہ ایسی کوئی مصدقہ ویڈیو عدالت میں پیش نہیں کر سکے جس سے ملزمان کی تصدیق ہوتی ہو۔