گزشتہ چند ہفتوں کے دوران، روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ایسے اہم فیصلے کیے ہیں جن کے دیرپا اثرات نہ صرف یوکرین اور روس بلکہ پوری دنیا پر مرتب ہوں گے۔
وہ کون لوگ ہیں جن سے پیوٹن نے یہ فیصلے کرتے وقت مشورہ کیا؟ کیا ماسکو کا عسکری لہجہ نام نہاد "سیلووکی" گروپ کے مضبوط اثر و رسوخ کا نتیجہ ہے - جس میں متعدد وزراء اور سیکورٹی ایجنسیوں کے سربراہ شامل ہیں - جیسا کہ کچھ تجزیہ کار کہتے ہیں؟روس کو ایک سپر پریذیڈنٹ ریپبلک کے طور پر بیان کیا جا سکتا ہے۔صدر پوٹن کے پاس تمام اختیارات ہیں، اور ریاست چلانے کے حوالے سے تمام بڑے فیصلے بالآخر ان کے اپنے ہوتے ہیں۔ لیکن ان تمام وسیع طاقتوں کے باوجود، وہ اپنے اردگرد کے لوگوں سے مشورہ کرتے ہیں ، خاص طور پر ان لوگوں سے جو ان کے دیرینہ ساتھی رہے ہیں، اور جن پر وہ بہت اعتماد کرتے ہیں. ہے۔ اس محکمے میں اہلکاروں کا ایک گروپ شامل ہے جنہوں نے سیکورٹی ایجنسیوں میں کام کیا ہے اور خاص طور پر مضبوط آواز رکھتے ہیں۔
روس میں کئی ایسی ایجنسیاں ہیں جو سیکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کیلئے کام کرتے ہیں اور انہیں "سلوویکی" گروپ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ولادیمیر پیوٹن نے اپنے کیریئر کا آغاز ان ایجنسیوں میں سے ایک سابق سوویت KGB سے کیا جو بعد میں روسی فیڈرل سیکیورٹی سروس (FSB) کے نام سے جانی گئی. پیوٹن کے اقتدار میں آنے کے بعد سلووکی گروپ کا اثر و رسوخ بڑھ گیا ہے۔
روس کی خارجہ اور ملکی پالیسی پر زیادہ تر فیصلے روسی قومی سلامتی کونسل کے اجلاسوں کے دوران لیے جاتے ہیں۔یہ کونسل تیس اراکین پر مشتمل ہے، اور یہ "سلوویکی" گروپ کے اہم ترین عناصر پر مشتمل ہے، جس میں وزیر اعظم اور سربراہان کے علاوہ غیر ملکی انٹیلی جنس کے سربراہان، ایف ایس بی، وزرائے داخلہ، خارجہ امور اور دفاع شامل ہیں۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں سےروسی قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری جنرل نکولائی پیٹروشیف، روسی سکیورٹی سروس کے سربراہ الیگزینڈر بورٹنیکوف اور روسی خارجہ انٹیلی جنس کے سربراہ سرگئی ناریشکن کئی سالوں سے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کو جانتے ہیں۔ انہوں نے 1970 کی دہائی کے دوران سینٹ پیٹرزبرگ میں، جو اس وقت لینن گراڈ کے نام سے جانا جاتا تھا، میں ان کے ساتھ خدمات انجام دیں۔
سابقہ تین ناموں کے علاوہ وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور وزیر دفاع سرگئی چیوگو ولادیمیر پیوٹن کے قریب ترین مانے جا تے ہیں اور خارجہ پالیسی کے فیصلے کرنے میں روسی صدر انکی رائے کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی کا شمار سب سے زیادہ تجربہ کار روسی سفارت کاروں میں ہوتا ہے۔انہوں نے 2004 سے یعنی تقریباً دو دہائیوں تک روسی وزارت خارجہ کی قیادت کی۔ اگرچہ انہوں نے پوٹن کے ساتھ سیکورٹی اداروں میں تعلیم حاصل نہیں کی اور نہ ہی کام کیا، تاہم کہا جاتا ہے کہ روسی صدر لاوروف کے لیے بہت عزت رکھتے ہیں۔لاوروف پیوٹن کے دوستوں کے حلقے میں نہیں ہیں، لیکن انہوں نے اپنے طویل کیریئر کے دوران اپنی پیشہ ورانہ مہارت، محنت اور غلطیوں کی کمی کی بدولت صدر کی قربت حاصل کر لی ہے.
یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ سیکورٹی حکام اور وزیر خارجہ کے علاوہ پیوٹن اسٹیبلشمنٹ اور اس سے باہر کے دیگر عہدیداروں سے بھی ون آن ون ملاقاتیں کرتے ہیں۔