یوکرین کی وزارت دفاع کا 1000 سے زائد روسی فوجی مارنے کا دعویٰ

یوکرین کی وزارت دفاع کا 1000 سے زائد روسی فوجی مارنے کا دعویٰ
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جمعرات کو یوکرین کے خلاف باضابطہ طور پر جنگ کا اعلان کیا . اس کے بعد یوکرین نے بھی روس کے خلاف اعلان جنگ کر دیا ہے اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ملک بھر میں فوج تعینات کرنے کے حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی یوکرین کے صدر زیلنسکی نے امریکا اور نیٹو کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئےکہا کہ ہم روس کے ساتھ لڑائی میں تنہا رہ گئے۔ واضح رہے کہ روسی افواج یوکرین میں داخل ہو چکی ہیں اور دارالحکومت کیف سے کچھ ہی فاصلے پر موجود ہیں۔ ادھر یوکرین کی وزارت دفاع نے بڑا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جوابی کارروائی میں اب تک ایک ہزار سے زائد روسی فوجی مارے جا چکے ہیں۔ اس سے قبل یوکرین کے وزیر خارجہ نے 450 روسی فوجیوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔ روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ اب تھم سکتی ہے۔ روسی صدر پیوٹن نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی طرف سے بھیجی گئی تجویز سے اتفاق کیا ہے۔ ایسے میں پیوٹن نے اب بات چیت کے لیے ایک اعلیٰ سطحی وفد بھیجنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔کیف میں ایک بار پھر سائرن کی آوازیں سنی گئیں اور حملے کا الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ معلومات کے مطابق لوگوں میں ہتھیار بھی تقسیم کیے جا رہے ہیں تاکہ وہ خود کو روسی فوجیوں کے حملے سے محفوظ رکھ سکیں۔ رشیا ٹوڈے کے مطابق اسلحہ گاڑیوں میں بھر کر دارالحکومت کیف لایا گیا ہے اور عام لوگوں میں تقسیم کیا جا رہا ہے۔ یوکرین میں روسی فوجیوں کی موجودگی کے درمیان چینی صدر شی جن پنگ نے روسی صدر پیوٹن سے بات چیت کی۔ ادھر ترکی نے نیٹو کو اس جنگ کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ ترک صدر نے کہا کہ روس نے یوکرین پر حملہ یورپی یونین کی ناکامی کی وجہ سے کیا۔