نواز شریف کےسارے کیسز اسٹیبلشمنٹ نے معاف کروائے:عمران خان

نواز شریف کےسارے کیسز اسٹیبلشمنٹ نے معاف کروائے:عمران خان
کیپشن: نواز شریف کےسارے کیسز اسٹیبلشمنٹ نے معاف کروائے:عمران خان

ویب ڈیسک: بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ ہم کسی صورت میں بلاول بھٹو زرداری کی مدد نہیں کریں گے۔ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اس لیے کہتا ہوں کہ تمام کنٹرول ان کے ہاتھ میں ہے،نواز شریف کے سارے کیسز اسٹیبلشمنٹ نے معاف کروائے۔

تفصیلات کے مطابق کمرہ عدالت میں کیس کی سماعت کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے  سابق وزیراعظم اور بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ یہ اوپن ٹرائل نہیں ہے، میڈیا کے دوستوں کو پیچھے بٹھا دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کی وجہ سے کہتا ہوں کہ سارا کنٹرول ان کے پاس ہے۔ بات اس سے کرنی چاہیے جس کے پاس پاور بھی ہو ۔ میں پہلے دن سے کہہ رہا ہوں کہ صاف شفاف انتخابات کروائیں ۔ عوام جس کو چاہیں اس کو لانا چاہیے۔ انجینئرنگ نے ملک کو بہت نقصان پہنچایا، ہمارے لوگوں کو اب بھی پکڑا جارہا ہے ۔ پی ٹی آئی میدان میں موجود ہی نہیں تو سروے کیسے کیا جارہا ہے ۔

  عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ حالات اب یہ بن چکے ہیں کہ پی ٹی آئی کو کنٹرول کرنا ان کے لیے مشکل ہے۔ بائے الیکشن میں بھی اسٹیبلشمنٹ اور الیکشن کمیشن نے ان کی مدد کی تھی ۔ ساری پارٹیز ایک ہو چکی ہیں پھر بھی پی ٹی آئی کو کنٹرول کرنا مشکل ہے ۔ ہماری کارنر میٹنگ ہوتی ہے تو پولیس چھاپے مارنا شروع ہو جاتے ہیں ۔ اتوار کو چھپے ہوئے لوگ باہر آئیں اور اپنی کمپین شروع کریں ۔

بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ 9 مئی کا الزام ہم پر لگایا گیا لیکن ہم نے تو کوئی قانون نہیں توڑا ۔ جب مجھے گولیاں لگیں تب بھی کوئی احتجاج نہیں ہوا تھا ۔ 2018 میں بھی بتایا جائے کہ کس نے الیکشن سے روکا تھا ۔ ہم کسی صورت بلاول بھٹو زرداری کی مدد نہیں کریں گے ۔ وہ مدد مانگ رہا ہے تو  اُن سے مانگے جن سے مل کر 16 ماہ حکومت کی ۔یہ آج ایک دوسرے کے مخالف ہو چکے ہیں لیکن یہ اندر سے ایک ہی ہیں۔

 بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ یہ سیاست نہیں آزادی کی تحریک ہے،ایک مفرور کو وی آئی پی پروٹوکول دیا جا رہا ہے،اعظم خان کو 40 روز تک اغوا رکھا گیا اور خاور مانیکا  کو دباؤ میں لایا گیا،میڈیا کے ساتھ جو ہو رہا ہے اس کی بھی مثال نہیں ملتی۔میڈیا کو مکمل طور پر کنٹرول کر لیا گیا ہے۔25 مئی 2023 کے بعد سے ہماری جماعت کو کرش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے.

 صحافی نے سوال کیا کہ آپ نے دعوی کیا تھا کہ 80 فیصد فوج پی ٹی آئی کے ساتھ ہے۔

بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ مجھے باجوا نے کہا تھا کہ 80 فیصد فوج پی ٹی آئی کے ساتھ ہے،مجھے دو مرتبہ قتل کرنے کی کوشش کی گئی،ٹکٹوں کا اختیار میں نے پی ٹی آئی کی لوکل قیادت کو سونپا تھا، شیخ رشید نے پریس کانفرنس کی تھی جس کی وجہ سے حمایت نہیں کی گئی،میں اقتدار کے لیے مذاکرات کسی سے نہیں کروں گا،باجوا کو توسیع دی اس نے کہا کہ ان کو این ار او دو۔ہم نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین لانے کی کوشش کی تھی اس سے 80 فیصد دھاندھلی ختم ہو جاتی۔

  عمران خان نے کہا کہ نواز شریف نے ایمانداری سے آج تک کوئی کام نہیں کیا۔پاکستان میں اس وقت بہت بڑا معاشی بحران ہے،صاف اور شفاف انتخابات کے لیے مذاکرات پر تیار ہیں،ہمارے کیسز کا اوپن ٹرائل نہیں ہو رہا۔

صحافی انصار عباسی نے کہا ہے آپ سیاسی لوگوں سے بات نہیں کرنا چاہتے اسٹیبلشمنٹ سے کرنا چاہتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اس لیے کہتا ہوں کہ تمام کنٹرول ان کے ہاتھ میں ہے،نواز شریف کے سارے کیسز اسٹیبلشمنٹ نے معاف کروائے،کبھی یہ نہیں کہا کہ سیاست دانوں سے مذاکرات نہیں کرتا،لیکن مذاکرات صرف صاف اور شفاف انتخابات پر ہوں گے،عوام جس کو منتخب کریں اقتدار اس کو ملنا چاہیے،سیاسی انجینئرنگ نے ملک کا بیڑا غرق کر دیا ہے۔پی ٹی ائی میدان میں ہوگی تو ہی انتخابی سروے موثر ہوں گے۔

 بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ اس وقت جو حالات ہیں کوئی بھی پی ٹی ائی کو نہیں روک اور ہرا نہیں سکتا۔ہم نے اتوار کو صرف انتخابی مہم کے لیے نکلنے کی کال دی ہے۔نو مئی  کو ہم نے کون سا قانون توڑا تھا۔یہ سب ایک ہیں پی ڈی ایم نے مل کر حکومت بنائی تھی۔ہم حکومت بنانے میں پیپلز پارٹی کا ساتھ کیوں دیں گے۔سیاسی اتحاد صرف ایم ڈبلیو ایم اور جے یو آئی شیرانی کے ساتھ ہو سکتا ہے۔