مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ عدلیہ کی توہین کوئی اور نہیں بلکہ ان کے متنازع فیصلے کرتے ہیں۔ کبھی سنا ہے آپ نے کہ کوئی ٹرسٹی وزیراعلیٰ ہو؟ بلیک لا ڈکشنری اور منفرد آئیڈیاز کہاں سے لے آتے ہیں؟ اسلام آباد میں حکومتی اتحاد کے رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فیصلہ درست کر لیا جائے تو تنقید کوئی معنی نہیں رکھتی۔ سول نافرمانی، بل جلاؤ، سپریم کورٹ پر کپڑے ٹانگو، شاہراہ دستور پر قبریں، کیا کیا نہیں کیا گیا۔ ایسا کون سا جرم ہے جو عمران خان نے نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دھرنے میں انہیں سپریم کورٹ نے منع کیا لیکن وہ پھر بھی آ گئے۔ کابینہ میں بند لفافہ لہرایا جاتا ہے، ملک ریاض کے پیسے پر کسی نے نوٹس لیا؟ چودھری شجاعت کو بلایا جاتا ہے اور عمران خان پر آئین کی تشریح ہی بدل جاتی ہے۔ صدر اور قاسم سوری میں کسی کو نہیں بلایا گیا۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ ناانصافیوں کی فہرست بہت طویل ہے۔ جب پٹیشن آتی ہے، پہلے سے علم ہوتا ہے کہ بنچ کون سا ہوگا۔ ایک غلط فیصلہ سارے مقدمے کو اڑا کر رکھ دیتا ہے۔ اداروں کی توہین اداروں کے اندر سے ہوتی ہے۔ فیصلوں کے اثرات آنے والے وقتوں پر بھی ہوتے ہیں۔ لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ پانامہ پر نواز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹا دیا گیا۔ 2017ء کے بعد ایسا ملک ہلا کہ اب سنبھلنے کو نہیں آ رہا۔ عوامی نمائندوں کو خود سے بڑھ کر سوچنا پڑتا ہے۔ موازنہ نواز شریف حکومت اور عمران خان کی معیشت کا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز ڈیٹھ سیل اور علیمہ خان جرمانہ دے کر گھر جاتی ہیں۔ سرینا عیسٰی، آصف زرداری کی بہن کو تو انصاف ہی نہیں ملا لیکن شیریں مزاری کے مقدمے میں راتوں رات عدالتیں کھل جاتی ہیں۔ عمران خان کو کورٹ جان کو خطرے پر نہیں بلایا جاتا۔ مجھے پاسپورٹ مانگنے پر دن میں بینچ بنتے اور ٹوٹتے ہیں۔