آئین میں جماعت سے منسلک ہونا ضروری ہی نہیں قرار دیا گیا

آئین میں جماعت سے منسلک ہونا ضروری ہی نہیں قرار دیا گیا

آرٹیکل 63 کی تشریح کیلئے صدارتی ریفرنس کی سماعت میں چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ خیانت کی قرآن میں بہت سخت سزا ہے، مضبوط جماعتی سسٹم مضبوط جمہوری نظام کا ضامن ہے، آئین میں جماعت سے منسلک ہونا ضروری ہی نہیں قرار دیا گیا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن ،جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل ،جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندوخیل پر مشتمل لارجر بینچ نے کیس کی گزشتہ روز کی سماعت کو آگے بڑھایا۔

اٹارنی جنرل نے سماعت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مخصوص نشستوں والے ارکان بھی سندھ ہاؤس میں موجود تھے، مخصوص نشستیں پارٹی کی جانب سے فہرست پر ملتی ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ خیانت کی قرآن میں بہت سخت سزا ہے، اعتماد توڑنے والے کو خائن کہا جاتا ہے،آپ کے مطابق پارٹی کو ووٹ نہ دینے والے خیانت کرتے ہیں، امانت میں خیانت کرنا بہت بڑا گناہ ہے، مضبوط جماعتی سسٹم مضبوط جمہوری نظام کا ضامن ہے،آئین میں جماعت سے منسلک ہونا ضروری ہی نہیں قرار دیا گیا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جب ایک رکن جماعت کا حصہ بنتا ہے تو پارٹی وفاداری کا دستخط دیتا ہے،کیا 63 اے کے تحت پارٹی ہیڈ نے اراکین کو ہدایات جاری کی ہیں؟ اگر وزیراعظم نے کوئی ہدایت جاری کی ہیں تو عدالت کو آگاہ کریں، اگر ووٹر بیلٹ پیپر پر انتخابی نشان دیکھ کر ووٹ دے تو جماعت کی منشا پر چلنا ضروری ہوجاتا ہے۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ برصغیر میں یہ پریکٹس ہے کہ پارٹی کو منشور کے مطابق چلایا جاتا ہے، جب ملٹری کورٹس بنیں تو رضا ربانی نے ذاتی اختلاف کے باوجود پارٹی موقف کی حمایت کی۔

جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیئے کہ آپ اٹارنی جنرل ہیں، پارٹی نمائندے یا وکیل نہیں،اگر وزیراعظم کوئی غلط کام کرے کیا تب بھی پارٹی سے وفاداری نبھانا ضروری ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیراعظم پہلے رکن اسمبلی پھر وزیراعظم کا حلف لیتا ہے، وزیراعظم اور ارکان کے حلف کی ذمہ داریاں مختلف ہیں۔

جسٹس منیب اختر نے کہا اگر ووٹ شمار نہ ہو تو دوسری کشتی میں جانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ کیا آرٹیکل 63 اے آزادی اظہار رائے پر پابندی نہیں ؟جس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ دفعہ 302 بھی قتل سےنہیں روکتی لیکن جیل جانا پڑتا ہے. جسٹس مندوخیل نے کہا قتل تو 302 کی سزا کے باوجود بھی ہو رہے ہیں۔ آرٹیکل 63 اے کے تحت رکن اپنی رائے کا اظہار کر سکتا ہے۔؟ رکن پارٹی ڈائریکشن کی خلاف ورزی کرے گا تو آئینی نتائج بھگتے گا۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔