سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ایک کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے اورانہوں نے کے الیکٹرک کی کارکردگی پر شدید برہمی کا اظہار بھی کیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نیشنل گرڈ سے آپ کا معاہدہ ختم ہوگیا، گیس کے آپ لوگ پیسے نہیں دیتے، کے الیکٹرک لوگوں کو پریشان اور بلیک میل کرتی ہے، یہ نجی ادارہ ہے لوگوں کو ناک کان سے پکڑ کر گھسیٹ رہا ہے، کے الیکٹرک نے معاہدے کے تحت ایک واٹ کا بھی اضافہ نہیں کیا۔ جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ کےالیکٹرک نے سارے شہر سےکوپر کی تاریں ہٹاکر ایک دن میں بلین ڈالرز کمالیے، کراچی بھر میں اب ایلومینیم کی تاریں لگا دی گئی ہیں جو لوڈ برداشت نہیں کر سکتیں، کے الیکٹرک یہاں صرف پیسہ بنا رہی ہے، جو بجلی چوری ہوتی ہے اس کے پیسے بھی دیگر لوگوں سے وصول کرتے ہیں۔ جسٹس قاضی امین نے وکیل کے الیکٹرک سے استفسار کیا کہ کے الیکٹرک گرڈ اسٹیشن کب ہٹائے گی؟ سادہ سی بات ہے آپ ایک نجی ادارہ ہیں۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ کے الیکٹرک کس کی ہے کسی کو معلوم ہے ہی نہیں، شاید ان کے سی ای او کو پتہ ہو، کے الیکٹرک بورڈز آف ڈائریکٹرز میں صرف یہی کہا جاتا ہے پیسہ پیسہ پیسہ۔ سپریم کورٹ نے کے الیکٹرک کے وکیل کو گرین بیلٹ پر بنا گرڈ اسٹیشن ہٹانے کے معاملے پر ہدایت لینے کے لیے کل تک کی مہلت دیدی۔