پاک سرزمین پرافغانستان سے لائےگئےغیرملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت منظرعام پر

پاک سرزمین پرافغانستان سے لائےگئےغیرملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت منظرعام پر
کیپشن: پاک سرزمین پرافغانستان سے لائےگئےغیرملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت منظرعام پر

ویب ڈیسک: پاکستان کی سر زمین پر افغانستان سے لائے جانے والے غیر ملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت ایک بار پھر منظرِ عام پر آگئے۔ 

تفصیلات کے مطابق افواج پاکستان گزشتہ دو دہائیوں سے دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے۔ حال ہی میں پاکستان میں افغان سرزمین سے ہونے والے دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ افغانستان سے دہشتگرد پاک افغان سرحد کے ذریعے دراندازی کی کوشش کرتے ہیں اور سیکورٹی فورسز کے ساتھ ساتھ معصوم شہریوں کو بھی  نشانہ بناتے ہیں۔ 

سب پر یہ بات عیاں ہے کہ ''دہشتگردوں کو افغانستان میں امریکا کا چھوڑا ہوا اسلحہ دستیاب ہے''۔ دہشتگردوں کو ہتھیاروں کی فراہمی نے خطے کی سلامتی کو خاطر خواہ نقصان پہنچایا ہے۔

ان آپریشنز کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں:

23/24 اکتوبر 2024 کی رات، سیکورٹی فورسز نے خوارج کی موجودگی کی اطلاع پر ضلع باجوڑ میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کیا۔

آپریشن کے دوران، پاکستانی فوج کے دستوں نے دو خودکش بمباروں سمیت 9 خوارج اور 1 ہائی ویلیو ٹارگٹ خارجی رنگ کے لیڈر سید محمد عرف قریشی استاد کو جہنم واصل کیا۔

ہلاک ہونے والے خوارج سے بھاری مقدار میں غیر ملکی اسلحہ جس میں M4, AMD65, AK47 گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا۔

19/20 ستمبر 2024 کو شمالی اور جنوبی وزیرستان کے اضلاع میں اپنے ہی فوجیوں اور دہشت گردوں کے درمیان دو شدید مقابلے ہوئے جس کے نتیجے میں بارہ خوارج جہنم واصل کر دیے گئے۔

بھاری مقدار میں غیر ملکی اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد کیا گیا تھا جس میں SKS, AK-47, RPD, LMG برآمد ہوا۔ 

18/19 اگست 2024 کو سیکیورٹی فورسز نے مستونگ ڈسٹرکٹ میں انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیا۔ آپریشن کے دوران شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد بی ایل اے کے تین دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا گیا جبکہ ان میں سے تین زخمی ہو گئے۔

یہ دہشت گرد علاقے میں دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں میں ملوث تھے اور 12 اگست 2024 کو پنجگور کے ڈپٹی کمشنر جناب ذاکر علی کی شہادت کے بھی ذمہ دار تھے۔ ان ہلاک دہشت گردوں سے بھاری مقدار میں غیر ملکی اسلحہ جس میں RPD LMG, 8mm Ak, RPG launcher اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا ہے۔

14 مئی 2024 کو سیکیورٹی فورسز  نے بلوچستان کے ضلع ژوب کے علاقے سمبازہ میں انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیا۔ آپریشن کے دوران تین دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا گیا۔

ان ہلاک دہشت گردوں سے بھاری مقدار میں غیر ملکی اسلحہ جس میں Type-69 RPG, PKM Machine Gun, M-16/A4  MD 90 assault rifle, AKM assault rifle, PG-7V RPG rockets, M-46 hand grenades, F-1 hand grenades اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا ہے۔

سیکورٹی فورسز پاک افغان سرحد کے ساتھ ساتھ بلوچستان کے ضلع ژوب کے جنرل ایریا سمبازہ میں 21 اپریل 2024 سے دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کر رہی ہیں۔ 

29 اپریل 2024 کو سیکورٹی فورسز نے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر ضلع خیبر میں انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیا۔

آپریشن کے دوران 4 دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا گیا جن میں دہشت گرد سرغنہ قاری واجد عرف قاری بریال اور دہشت گرد سرغنہ رازق شامل ہیں۔ 

آپریشن کے دوران دہشت گردوں کے ٹھکانے کو بھی تباہ کر دیا گیا اور بھاری مقدار میں غیر ملکی اسلحہ جس میں M4/A1, AK-47 اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد برآمد کر لیا گیا۔

افغانستان سے جدید غیر ملکی اسلحے  کی پاکستان سمگلنگ اور فتنہ الخوارج کا سکیورٹی فورسز اور پاکستانی عوام کے خلاف غیر ملکی اسلحے کا استعمال افغان عبوری حکومت کا اپنی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہ ہونے کے دعوؤں پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔

یورو ایشیئن ٹائمز کے مطابق پاکستان میں فتنہ الخوارج کے دہشتگردوں کی کارروائیوں میں غیر ملکی ساخت کے اسلحے کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔

پینٹاگون کے مطابق امریکا نے افغان فوج کو کل 427,300 جنگی ہتھیار فراہم کیے، جس میں 300,000 انخلا کے وقت باقی رہ گئے۔

اس بناء پر خطے میں گزشتہ دو سالوں کے دوران دہشت گردی میں وسیع پیمانے پر اضافہ دیکھا گیا۔ امریکا نے 2005 سے اگست 2021 کے درمیان افغان قومی دفاعی اور سیکیورٹی فورسز کو 18.6 ارب ڈالر کا سامان فراہم کیا۔ امریکی انخلا کے بعد ان ہتھیاروں نے فتنہ الخوارج کو سرحد پار دہشت گرد حملوں میں مدد دی۔

یہ تمام حقائق اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ افغان رجیم نہ صرف فتنہ الخوارج  کو مسلح کر رہی ہے بلکہ دیگر دہشتگرد تنظیموں کے لیے محفوظ راستہ بھی فراہم کر رہی ہے۔

Watch Live Public News