ویب ڈیسک: جنوب مشرقی یورپ کے ملک مونٹی نیگرو کے ریسٹورنٹ سمیت 3 مختلف مقامات پر فائرنگ سے ہلاک افراد کی تعداد 12 ہوگئی.
رپورٹ کے مطابق ہلاک افراد میں 2 بچے بھی شامل ہیں، 45 برس کے حملہ آور Aco Martinovic نے گولی مار کر خود کشی کرلی۔پولیس نے حملہ آور کا پیچھا کرتے ہوئے اس کے گھر کے قریب اس کو گھیرے میں لے لیا تھا۔
وزیراعظم مونٹی نیگرو کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد قومی سلامتی کونسل بشمول ہتھیار رکھنے پر مکمل پابندی سمیت تمام آپشنز پر غور کرے گی۔غیرملکی میڈیا کے مطابق واقعے کے بعد ملک میں 3 روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔
بدھ کی سہ پہر مونٹی نیگرین کے دارالحکومت پوڈگوریکا سے 38 کلومیٹر واقع ایک چھوٹے سے قصبے سیٹنجے کے ایک ریستوراں میں شوٹر نے فائرنگ سے چار افراد کو ہلاک کر دیا۔
پولیس کے مطابق شوٹر مارٹینو وچ نے پھر تین دیگر مقامات پر بھی فائرنگ کرکے دو بچوں سمیت کم از کم چھ مزید افراد کو ہلاک کردیا۔ چار دیگر افراد کو جان لیوا زخم آئے۔
حملہ آورمارٹینووچ شراب کے نشے میں دھت تھا اور اس پر اس سے قبل غیر قانونی ہتھیار رکھنے کا مقدمہ درج تھا۔
پولیس ڈائریکٹر لازر سیپانووک نے کہا کہ مشتبہ شخص مارٹینو وچ فائرنگ سے پہلے بہت زیادہ شراب پی رہا تھا۔ اورگولیاں چلنے سے پہلے جھگڑا بھی ہوا تھا۔
اسلحہ رکھنے کے سخت قوانین کے باوجود، سربیا، مونٹی نیگرو، بوسنیا، البانیہ، کوسوو اور شمالی مقدونیہ پر مشتمل مغربی بلقان میں لوگوں کے پاس غیر قانونی ہتھیاروں کی بھرمار ہے ۔ جس کا تعلق 1990 کی دہائی کی خونریز جنگوں سے ہے، لیکن کچھ کا تعلق پہلی جنگ عظیم سے بھی ہے۔