(ویب ڈیسک ) صدر اے این پی ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ پاکستان کے جوڈیشل سسٹم میں بہتری کی گنجائش موجود ہے جس کے لیے کام کئے جانے چاہیے۔ ہائیکورٹ کے وکیل کو ڈائریکٹ جج تعینات کردیا جاتا ہے جو غلط ہے۔
صدر اے این پی ایمل ولی خان کا کہنا ہے کہ اگر ہمیں پتا ہوتا کہ جس لائرز موومنٹ کے لئیے ہم قربانیاں دے رہے ہیں وہی ججز بحال ہو کر فرعون بنیں گے تو پھر انکا کبھی ساتھ نہیں دیتے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے جوڈیشل سسٹم میں بہتری کی گنجائش موجود ہے جسکے لیے کام کئے جانے چاہیے ہائیکورٹ کے وکیل کو ڈائریکٹ جج تعینات کردیا جاتا ہے جو غلط ہے۔
ایم ولی خان نے کہا کہ افتخار چودھری ایک فرعون بن کر دنیا کے سامنے آئے، ثاقب نثار کہتا تھا کہ 5 یا 6 ایم این ایز کو ادھر اُدھر کرنا اسکے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے، تو پھر کسی جج کو ساس سے ڈکٹیشن لے کر فیصلہ کرتے ہوئے بھی دیکھا ، پاکستان میں بد قسمتی سے ججز بولتے ہیں ان کے فیصلے نہیں بولتے۔
ایمل ولی خان کا مزید کہنا تھا کہ ریٹائر ججز اور ایڈہاک جج کو تعینات نہیں ہونا چاہیے ،عوامی نیشنل پارٹی نا تو قاضی فائز عیسیٰ کو پسند کرتی ہے نا ہی منصور علی شاہ اور نا ہی سے این پی ان دونوں کے خلاف ہے سب کو اپنے دائرے کار میں رہ کر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سسٹم کو بچایا جاسکے۔