سپریم کورٹ کا کام پنچایت لگانا نہیں، آئین کے مطابق فیصلے دینا ہے ، وزیر اعظم

سپریم کورٹ کا کام پنچایت لگانا نہیں، آئین کے مطابق فیصلے دینا ہے ، وزیر اعظم
اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہر طرح کے حربے استعمال کر کے ملک میں انتشار کے تمام مواقع پیدا کیے گئے ، افواج پاکستان کی لیڈر شپ کو بھی معاف نہیں کیا گیا ، پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے ایجنٹس نے وہ کردار ادا کیا ہے کہ جو دشمن بھی نہیں کر پاتا ۔ اتحادی جماعتوں کے مشاورتی اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ اپنی مخلوط حکومت کے سربراہان کو دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید کہتا ہوں ، آج ہم سب پھر مل بیٹھے ہیں، اس وقت کے معاملات، چیلنجز، صورتحال پر گفتگو ہوئی، قومی اسمبلی اور جوائنٹ ہاؤس نے چیلنجز کو ڈیل کیا، آئینی اور قانونی اقدامات اٹھائے گئے، ابھی بھی صورتحال بڑی چیلنجنگ ہی ہے ۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ آج بھی مانتے ہیں کہ فیصلہ چار 4 کا ہے، سپریم کورٹ 3 رکنی بینچ سے معاملات کو آگے لے کر جانا چاہتی ہے ، کل اس ہی بینچ نے الیکشن فنڈز کے حوالے سے جواب مانگا ہے، پہلے بھی سپریم کورٹ کے فیصلوں کو پارلیمان نے ڈیل کیا، ہمارا فرض بنتا ہے کہ پارلیمان نے جو بھی فیصلے دیئے ان کا احترام کریں، پنچائیت سپریم کورٹ کا کام نہیں ہے ، قانون اور آئین کے مطابق فیصلے دینا ان کا کام ہے ۔ شہباز شریف نے کہا کہ معاشرے میں تقسیم در تقسیم کی گئی ہے اور زہر گھولا گیا ہے ، تمام معاملات ہم سب کے سامنے ہیں، ہمارے سامنے جو معاملات ہیں پارلیمان اپنا فیصلہ دے چکی ہے ، جو معاملات اب ہیں ان کا فیصلہ بھی پارلیمان نے ہی کرنا ہے ، ہمیں گفتگو کا دروازہ بند نہیں کرنا چاہیے ، پارلیمانی کمیٹی اس معاملے میں گنجائش پیدا کر سکتی ہے ، ہم نے انا کو اپنا مسئلہ نہیں بنایا ہے ، کبھی انہوں نے مناسب نہیں جانا کہ اپنی انا کو نیچے لے آئیں ۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 13اگست کو پارلیمان کی مدت ختم ہوتی ہے، الیکشن کی تاریخ نومبر میں بنتی ہے، ملک میں چیلنجز ہیں، پی ٹی آئی نے چیلنجز کو حل کرنے کی تجاویز نہیں دیں، وزراء کو کہا گیا آئی ایم ایف کو انکار کر دیں، ڈھٹائی اور بے شرمی سے یوٹرن لیا گیا، یہ بھی کہا گیا امریکا نے سازش نہیں کی، سازش پاکستان میں ہوئی، خارجہ معاملات کو ٹھیک کرنے کیلئے ہم نے پورا زور لگایا۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔