ویب ڈیسک: بھارت کی جانب سے ایک بار پھر مقبوضہ جموں و کشمیر میں الیکشن کا ڈرامہ رچانے کی تیاری شروع کردی گئی ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم پچھلی سات دہائیوں سے جاری ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بھارت دنیا میں سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کرتا ہے مگر حقیقت میں یہ ایک نام نہاد جمہوریت ہے جو خطے میں فسطائیت کو فروغ دے رہی ہے۔
2019 میں مودی سرکار نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرتے ہوئے کشمیریوں سے اُن کا حقِ خود ارادیت چھین لیا۔ مقبوضہ وادی میں اس وقت لگ بھگ 8 لاکھ کے قریب بھارتی فوجی موجود ہیں۔ جنہوں نے وادی میں نظامِ زندگی مفلوج کر رکھا ہے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہونے کے بعد مودی سرکار پہلی دفعہ وادی میں الیکشن کروانے جارہی ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی طرف سے کروائے جانے الیکشنوں کی تاریخ انتہائی بھیانک ہے۔
1951سے لے کر 2019 تک بھارت نے مقبوضہ وادی میں جتنے بھی نام نہاد الیکشن کروائے وہ تمام دھاندلی، دھوکہ دہی اور بددیانتی پر مشتمل تھے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہونے والے ہر الیکشن کےبعد بھارت کے اندر سے ہی سیاسی حریفوں اور تجزیہ کاروں نے الیکشن کی شفافیت پر سوالات اُٹھائے۔ بھارتی سرکار نے ہمیشہ الیکشن سےقبل مقبوضہ وادی میں میڈیا مینجمنٹ اور ہارس ٹریڈنگ کی ہے۔
بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں کروائے جانے والے الیکشن عالمی دنیا کی آنکھوں میں دُھول جھونکنے کا ہتھکنڈا ہے۔ مودی سرکار کشمیریوں سے اُن کا حقِ خود ارادیت چھین کر اب 18 ستمبر 2024 کو الیکشن کا ڈرامہ رچانے جا رہی ہے۔
مودی سرکار کی بدنیتی اب کشمیریوں اور عالمی دنیا کے سامنے کھل کر آچکی ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کی عوام کا مستقبل مودی سرکار کی انسانیت سوزپالیسیوں کی بھینٹ چڑھ رہا ہے۔
جمہوریت کے علمبردار مغربی ممالک کو کشمیر میں جمہوری اقدار کو مسخ کر نے پر بھارت کے خلاف سخت ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔
مودی سرکار کے نام نہاد الیکشن کشمیریوں کے غیر متزلزل حوصلوں کو توڑ نہیں سکتے۔