حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد، معاملہ طوالت کا شکار

حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد، معاملہ طوالت کا شکار
لاہور: ( پبلک نیوز) حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا معاملہ مزید طوالت کا شکار ہو چکا ہے۔ اپوزیشن میں ان ہائوس تبدیلی کی کامیابی کے بعد کے معاملات پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔ پبلک نیوز ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف فوری انتخابات کے حامی ہیں لیکن وہ اس معاملے پر سابق صدر آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمان کو قائل نہیں کر سکے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے قائد، چودھری برادران کے حوالے سے لچک دکھانے پر مشروط آمادہ ہو گئے ہیں۔ مسلم لیگ ق کو پنجاب میں وزیراعلیٰ کی کرسی کے بغیر اہم رول دینے پر مشروط رضامند ظاہر کر دی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کی قیادت آئندہ 4 سے 6 ماہ میں نئے انتخابات کی حامی ہے۔ ن لیگ نے فوری نئے انتخابات کے معاملے پر اپنا موقف نہیں بدلا ہے۔ لیگی قائد نواز شریف کا کہنا ہے کہ آئینی اصلاحات کے بعد فوری انتخابات کا انعقاد کے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اس لئے اپوزیشن قائدین کی ملاقاتیں بھی ڈیڈ لاک نہیں توڑ سکی ہیں۔ اس لئے مسلم لیگ ن نے حکومت گرانے کے لیے عدم اعتماد سمیت دیگر آپشنز پر غور شروع کر دیا ہے۔ آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمان کو چند روز میں اہم فیصلے سے آگاہ کریں گے۔ یہ بھی پڑھیں: ملاقاتوں میں مصروف رہے تو عوام اعتبار کرنا چھوڑ دیں گے، چودھری شجاعت خیال رہے کہ صدر ق لیگ چودھری شجاعت حسین نے کہا تھا کہ صرف سیاسی ملاقاتوں میں ہی مصروف رہے تو غریب عوام سیاستدانوں پر اعتبار کرنا چھوڑ دیں گے۔ اگر معاشی حالات درست نہ کیے۔ بے روزگاری کا مسئلہ حل نہ کیا تو تمام سیاستدانوں کی سیاست ختم ہو جائے گی۔ چودھری شجاعت نے کہا تھا کہ خاص طور پر لاہور میں سیاسی ماحول بنا ہوا ہے ہر جماعت کے لیڈرز مختلف باتیں کر رہے ہیں۔ اپنی اپنی جماعتوں کے موقف بیان کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان، آصف زردای اور شہبازشریف ہمارے گھر آئے، ہر قسم کے معاملات پر بات ہوئی۔ 25، 25 سال پرانے واقعات پر گفتگو اور یہاں تک کہ نوازشریف سے متعلق بھی تفصیل سے باتیں ہوئیں۔ چودھری شجاعت نے کہا کہ بعض تجاویز بھی زیر غور آئیں جن کا اس موقع پر ذکر قبل از وقت ہو گا۔ جو لوگ ہماری خدمت کرتے ہیں ان کے مسائل کو بھی سننا چاہیے۔