نیٹو کیا ہے اور روس اس پر کیوں اعتماد نہیں کرتا؟

نیٹو کیا ہے اور روس اس پر کیوں اعتماد نہیں کرتا؟
ماسکو: (ویب ڈیسک) یوکرین پر روس کے حملے نے نیٹو کو اپنی 73 سالہ تاریخ میں سب سے بڑا چیلنج بنا دیا ہے۔ یہ جنگ نیٹو کے علاقے کی مشرقی سرحد کے بالکل قریب ہو رہی ہے۔ نیٹو کے کئی رکن ممالک کو لگتا ہے کہ روس ان پر بھی حملے کر سکتا ہے۔ نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (NATO) 1949 میں تشکیل پانے والا ایک فوجی اتحاد ہے، جو ابتدائی طور پر امریکہ، کینیڈا، برطانیہ اور فرانس سمیت 12 ممالک پر مشتمل ہے۔ اس تنظیم کا بنیادی اصول یہ ہے کہ اگر کسی ایک رکن ملک پر حملہ ہوتا ہے تو باقی ممالک اس کی مدد کے لیے آگے آئیں گے۔ یہ یورپی ممالک کا فوجی اتحاد ہے اور جغرافیائی محل وقوع کے مطابق سٹریٹجک طاقت بڑھانے کے لیے اس میں ممبران شامل کیے گئے ہیں۔ بھارت اپنے جغرافیائی محل وقوع اور سفارتی وجوہات کی بنا پر نیٹو کا رکن نہیں ہے۔ درحقیقت کوئی بھی ایشیائی ملک نیٹو کا رکن نہیں ہے۔ https://twitter.com/NATO/status/1497290138296229890?s=20&t=LmtrKVavawXEMe9yg6PJxA اس کا اصل مقصد دوسری جنگ عظیم کے بعد روس کے یورپ میں پھیلاؤ کو روکنا تھا۔ 1955 میں نیٹو کے جواب میں سوویت روس نے مشرقی یورپ کے کمیونسٹ ممالک کے ساتھ اپنا الگ فوجی اتحاد بنایا جسے وارسا معاہدہ کا نام دیا گیا۔ لیکن 1991 میں سوویت یونین کی تحلیل کے بعد، بہت سے ممالک جو وارسا معاہدے کا حصہ تھے، نے رخ بدل لیا اور نیٹو میں شامل ہو گئے۔ نیٹو اتحاد میں اب 30 رکن ممالک ہیں۔ یوکرین پر روس کے ساتھ موجودہ کشیدگی کیوں ہے؟ یوکرین ایک سابق سوویت جمہوریہ ہے جس کے ایک طرف روس اور دوسری طرف یورپی یونین ہے۔ یوکرین میں روسی نژاد لوگوں کی ایک بڑی آبادی ہے اور اس کے روس کے ساتھ سماجی اور ثقافتی تعلقات ہیں۔ تزویراتی طور پر روس اسے اپنا حصہ سمجھتا رہا ہے اور حال ہی میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا تھا کہ یوکرین دراصل روس کا حصہ ہے۔ تاہم حالیہ برسوں میں یوکرین کا جھکاؤ مغرب کی طرف زیادہ ہے۔ اس کا یورپی یونین اور نیٹو کا حصہ بننے کا ارادہ بھی اس کے آئین میں لکھا ہوا ہے۔ https://twitter.com/MashwaniAzhar/status/1497110397232594966?s=20&t=LmtrKVavawXEMe9yg6PJxA یوکرین اس وقت نیٹو کا اتحادی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ معاہدہ ہے کہ یوکرین کو مستقبل میں کسی وقت نیٹو میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ روس چاہتا ہے کہ مغربی ممالک اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ ایسا کبھی نہیں ہوگا۔ تاہم امریکہ اور اس کے اتحادی یوکرین کو نیٹو میں شمولیت سے روکنے کے خلاف ہیں۔ ان کا موقف ہے کہ یوکرین ایک آزاد ملک ہے جو اپنی سلامتی کے بارے میں فیصلے خود کر سکتا ہے اور اتحاد بنا سکتا ہے۔ روس کو اور کس چیز کی فکر ہے؟ صدر پوٹن کا دعویٰ ہے کہ مغربی ممالک نیٹو کو روسی سرزمین میں داخل ہونے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ نیٹو مشرقی یورپ میں اپنی فوجی سرگرمیاں روک دے۔ وہ دلیل دے رہے ہیں کہ امریکہ نے 1990 میں کیے گئے وعدے کو توڑا ہے جس میں یہ وعدہ کیا گیا تھا کہ نیٹو مشرق کی طرف نہیں بڑھے گا۔ ساتھ ہی امریکہ کا کہنا ہے کہ اس نے کبھی ایسا کوئی وعدہ نہیں کیا تھا۔ نیٹو کا کہنا ہے کہ اس کے صرف چند رکن ممالک کی سرحدیں روس کے ساتھ ملتی ہیں اور یہ ایک حفاظتی اتحاد ہے۔ نیٹو نے روس اور یوکرین کے ساتھ کیا کیا؟ 2014 میں، یوکرین نے مشرقی جزیرہ نما کریمیا کا کنٹرول سنبھال لیا، جب یوکرین کے عوام نے روس نواز صدر کو اقتدار سے ہٹا دیا تھا۔ روس نے بھی ان علیحدگی پسندوں کی کھل کر حمایت کی جنہوں نے مشرقی یوکرین کے بڑے علاقوں پر قبضہ کر رکھا ہے۔ نیٹو نے اس میں کوئی مداخلت نہیں کی بلکہ اس نے پہلی بار مشرقی یورپی ممالک میں اتحادی فوجیں تعینات کیں۔ ان فوجیوں کی تعیناتی کا مقصد یہ ہے کہ اگر روس مستقبل میں کبھی نیٹو کے علاقے کی طرف بڑھتا ہے تو اسے روکا جا سکتا ہے۔ روس کے کریمیا پر کنٹرول کے بعد نیٹو نے مشرقی یورپ میں اپنی موجودگی بڑھا دی ہے۔ نیٹو کے پاس ایسٹونیا، لٹویا، لتھوانیا اور پولینڈ میں چار بٹالین کے برابر جنگی گروپ ہیں، جبکہ رومانیہ کے پاس ایک کثیر القومی بریگیڈ ہے۔ نیٹو نے رکن ممالک کی فضائی حدود میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے روسی طیاروں کو روکنے کے لیے بالٹک ممالک اور مشرقی یورپ میں فضائی نگرانی بھی بڑھا دی ہے۔ روس کہتا رہا ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ یہ افواج ان علاقوں سے نکل جائیں۔ نیٹو نے موجودہ بحران میں کیا کیا ہے؟ نیٹو کی مشرقی سرحدوں کو مضبوط بنانے کے لیے امریکا نے پولینڈ اور رومانیہ میں 3000 اضافی فوجی تعینات کیے ہیں۔ اس کے علاوہ جنگ کے لیے تیار 8500 فوجیوں کو الرٹ رکھا گیا ہے۔ تاہم ابھی تک یوکرین میں فوجیوں کی تعیناتی کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ اس کے علاوہ نیٹو نے یوکرین کو تقریباً 200 ملین ڈالر مالیت کے ہتھیار بھی بھیجے ہیں جن میں جیولین اینٹی ٹینک میزائل اور اسٹنگر اینٹی ایئر کرافٹ میزائل شامل ہیں۔ اس کے علاوہ نیٹو نے دیگر رکن ممالک کو بھی امریکی ساختہ ہتھیار یوکرین بھیجنے کی اجازت دے رکھی ہے۔ برطانیہ نے یوکرین کو کم فاصلے تک مار کرنے والے 2 ہزار ٹینک شکن میزائل دیے ہیں۔ اس نے پولینڈ میں 350 فوجی بھیجے ہیں اور ایسٹونیا میں اضافی 900 فوجی بھیج کر اپنی طاقت کو دوگنا کر دیا ہے۔ برطانیہ نے RAF کے اضافی جنگجو جنوبی یورپ میں تعینات کیے ہیں اور مشرقی بحیرہ روم میں گشت کے لیے رائل نیوی کے جنگی جہاز بھی بھیجے ہیں۔ یہاں پہلے ہی نیٹو کے جنگی جہاز موجود ہیں۔ برطانیہ نے یوکرین پر روس کے حملے سے پیدا ہونے والی صورتحال میں انسانی مدد کے لیے تیار رہنے کے لیے ایک ہزار فوجی بھی تیار رکھے ہیں۔ ڈنمارک، سپین، فرانس اور ہالینڈ نے بھی جنگی طیارے اور جنگی جہاز مشرقی یورپ اور مشرقی بحیرہ روم میں بھیجے ہیں۔ نیٹو اب کیا کرے گا؟ نیٹو نے سینکڑوں لڑاکا طیاروں اور جنگی جہازوں کو الرٹ پر رکھا ہوا ہے اور وہ روس اور یوکرین کے سرحدی علاقوں میں اپنے فوجیوں کی تعداد بڑھا رہا ہے۔ وہ اپنی رسپانس فورس کو بھی فعال کر سکتا ہے جس میں تقریباً چالیس ہزار فوجی ہیں۔ نیٹو رومانیہ، بلغاریہ، ہنگری، سلوواکیہ اور اسی طرح کے دیگر ممالک میں اضافی فوجی دستے اور جنگی گروپ تعینات کر سکتا ہے۔ اس کے لڑاکا گروپ پولینڈ اور بالٹک ممالک میں پہلے سے موجود ہیں۔