لاہور ( پبلک نیوز) پیٹرول بحران پر لاہور ہائیکورٹ نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ عدالت نے وفاقی حکومت کو مستقبل میں پیٹرول جیسے بحرانوں سے نمٹنے کے لیے 11 ہدایات جاری کر دیں۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے تحریری فیصلہ جاری کیا۔فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں کمیٹی بنا کر اوگرا کو تحلیل کرنے کا جائزہ لے۔ وفاقی حکومت کی کمیٹی اگر سفارش کرے کہ اوگرا کو برقرار رکھا جائے تو فوری طور پر رولز کا از سر نو جائزہ لیا جائے۔ وفاقی حکومت فیصلے پر عمل درآمد کی رپورٹ تین ماہ کے اندر ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل کو جمع کروائے۔ صوبوں کے چیف سیکرٹریز بحرانوں سے موثر انداز میں نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ کو مضبوط کریں۔ وفاقی حکومت غیر قانونی طور پر فائدہ حاصل کرنے والی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں سے ریکوری کیلئے کمیٹی تشکیل دے۔ کمیٹی تمام متعلقہ حکام کا موقف سنے اور ریکوری کے فیصلے پر پہنچنے کی صورت میں پورا میکنزم بنایا جائے۔ وفاقی حکومت تمام آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا آڈٹ کرنے کیلئے بھی اقدامات کرے۔ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے آڈٹ کی روشنی میں اگر ضرورت ہو تو موجودہ قواعد و ضوابط جانچنے اور ترمیم کیلئے بھی کمیٹی بنائی جائے۔ وفاقی حکومت پیٹرول بحران کے ذمہ داروں کیخلاف ہر صورت کارروائی کرے۔ وفاقی حکومت مستقبل میں کسی بھی ایسے بحران سے بچنے کیلئے حکمت عملی یقینی بنائے۔ وفاقی حکومت مصنوعی پیٹرول بحران سے متعلق کمیشن کی رپورٹ فوری طور پر جاری کرے۔ پیٹرول بحران انکوائری کمیشن کی رپورٹ صرف فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ ہے۔ اگر کوئی فریق چاہے تو پیٹرول کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں کارروائی کرسکتا ہے۔ وفاقی حکومت پیٹرول بحران کمیشن کی سفارشات پر عمل درآمد کرنے کے انتظامات کرے۔ریکارڈ سے ثابت ہو گیا کہ پیٹرول بحران کی پیش بینی کے باوجود برائی کے خاتمے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے۔ وفاقی حکومت اور اداروں کے عدالت میں پیش کئے گئے جوابات بالکل غیر حقیقت پسندانہ تھے۔ دوران سماعت ہر ادارہ اپنی ذمہ داری دوسرے ادارے پر ڈالتا رہا۔پیٹرول اور گیس سیکٹر بلاشبہ کسی بھی ملک کی اکانومی کیلئے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ پیٹرولیم بجلی پیدوار کا اولین ذریعہ اور ذرائع آمد و رفت، ٹرین، جہاز پیٹرول سے منسلک ہیں۔ پاکستان بد قسمتی سے 2015ء میں اور 2020ء میں پیٹرول کی کمی کا شکار ہوا۔2020ء کے پیٹرول بحران پر حکومتی کارروائی انتہائی ناقص رہی۔ کاروبار میں شاذ و نادر ہی اصولوں پر عمل کیا جاتا ہے۔ حالیہ پیٹرول بحران سے واضح ہوگیا کہ اتھارٹیز اور ریگولیٹرز نے ماضی سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا۔گورننس کے ڈھانچے کی خرابی کی تصدیق حالیہ پیٹرول بحران نے کی۔ آئل انڈسٹری نے مارکیٹ میں پیٹرول کی قیمتیں گرنے سے درآمدات اور مقامی پروڈکشن کو کم کردیا۔ مقامی آئل انڈسٹریز جب بند ہونا شروع ہوئیں تو موقع کا فائدہ اٹھانے والے موجود تھے۔