ویب ڈیسک: جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ملک دیوالیہ ہورہا ہے، آپ کی توجہ صرف ٹیکس لگانے پرہے، بجٹ میں تنخواہ اور کاروبارپرٹیکسزعائد کردیے، ٹیکس دینے کا مطالبہ کرتے ہیں لیکن قوم کو حقوق نہیں دے رہے، بیشترعلاقوں میں صورتحال فاقوں تک پہنچ چکی ہے۔
قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مجھے یہ مان نہیں رہا میں کوئی اقتصادی ماہر ہوں، ایوان میں اقتصادی ماہر موجود ہوں وہ اس پر بہتر بات کر سکتے ہیں، جتنے بھی بجٹ پیش کیے گئے ہیں حکومتیں بجٹ کو عوام دوست قرار دیتی رہی ہیں۔
فضل الرحمان نے کہا کہ آج ہم دیوالیہ پن کے قریب ہیں بجٹ میں حکومت نے مزید ٹیکس لگانے کا سوچ رہی ہے، ایوان کے سامنے اپنے کچھ تحفظات رکھنا چاہتا ہوں، ایسے ارکان موجود ہیں جو بجٹ پر تکنیکی بحث کر سکتے ہیں، 1988 سے ایوان میں ہوں بہت سارے بجٹ دیکھ چکا ہوں، تمام حکومتیں یہی کہتی ہے کہ ان کا بجٹ عوام دوست ہے۔
سربراہ جے یو آئی ف کا کہنا تھا کہ آج دیکھنا ہوگا کہ ملک میں معیشت کی کیا حالت ہے، ملک دیوالیہ ہونے کے قریب ہیں، ہر شعبے پر، ہر کمائی میں، ہر کاروبار پر ٹیکس لگا دیے گئے ہیں، قوم سے ڈیمانڈ کرتے ہیں کہ ٹیکس دے تاکہ ملک کی معیشت مستحکم ہو، عام آدمی کو اطمینان ہو کہ اس کے بچوں کا گزر بسر ہوتا رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے دعویٰ کیا یہ بجٹ عوام دوست ہے، بجٹ میں تنخواہ اور کاروبار پر ٹیکسز عائد کردیے گئے، قوم سے ٹیکس دینے کا مطالبہ تو کرتے ہیں لیکن حقوق نہیں دے رہے، جب قوم کو حقوق نہیں ملتے تو ٹیکس کیسے لے سکتے ہیں؟ عوام امن اورمعاشی خوشحالی کا مطالبہ کرتے ہیں، ملک کے بیشتر علاقوں میں صورتحال فاقوں تک پہنچ چکی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے آپریشن کیے اور لوگوں کو کہا کہ گھر بار چھوڑ دیں، سوات سے شمالی وزیرستان تک علاقہ کو خالی کرایا گیا، لوگوں نے اپنے ہی ملک میں ہجرت کی، چمن بارڈر پر 9 ماہ سے لوگ دربدر بیٹھے ہوئے ہیں، یہ میں اور آپ پاک افغان بارڈر کہتے ہیں، افغانستان اسے ڈیورنڈ لائن سمجھتا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ریاست شکی القلب ہوچکی ہے کہ اپنے باشندوں کو تحفظ تک نہیں دے رہی، شرائط لگائیں لیکن قابل برداشت ہوں، ملک کی وفاداری پر آپ قبضہ کرلیتے ہیں، کوئی اور بات کرے تو اسے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ سفارتی لحاظ سے ہمارے وزیر اعظم کامیاب ہوکر نہیں آئے، چین کے مہمان آئے انہوں نے جواب دیا پاکستان میں عدم استحکام ہے، سیکیورٹی کے حالات ٹھیک نہیں ہے، ایسے لگتا ہے کچھ مہینوں میں بنوں ڈی آئی خان میں امارت اسلامیہ قائم ہو جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے لگتا ہے اس آپریشن کے ذریعے چین کی بات پوری کی جارہی ہے، یہ آپریشن عزم استحکام نہیں عدم استحکام ہے، اس آپریشن پر اسٹیبلیشمنٹ کا موقف بھی واضح نہیں ہے، پارلیمان اپنا مقدمہ ہار چکی ہے، اسٹیبلشمنٹ الیکشن میں دھاندلی کرے گی تو ایسا ہی ہوگا، اسٹیبلشمنٹ سیاست سے باہر ہوجائے تو خیر ہوجائے گی، حکومت اور اپوزیشن ایک میز پر بیٹھ جائیں گی۔