”92 کی ٹیم میں بہت جذبہ تھا، اب ہم دعاؤں پر آ گئے “

”92 کی ٹیم میں بہت جذبہ تھا، اب ہم دعاؤں پر آ گئے “

لاہر(پبلک نیوز) سابق ٹیسٹ کرکٹر عاقب جاوید نے دورہ جنوبی افریقہ اور پی ایس ایل سکس سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ 92 کی ٹیم میں جوش و جذبہ بہت تھا، ہم آن دی فیلڈ آف دا فیلڈ اکھٹے پھرتے اور ایک ساتھ کھانا کھاتے تھے، 2000 کے بعد سے یہ چیزیں ہونا بند ہوگئیں، لوگ دعاوں پر آ گئے۔

عاقب جاوید کا کہنا تھا کہ دعاوں سے تو ہم نہیں جیتیں گے، آپ کو واپس ٹیم میں جارحانہ لیڈرز شپ اور جوش و جذبے کی ضرورت ہے، ہمیں تو کوئی بھی نہیں سیکھاتا تھا ہر بال سے پہلے کہ ایسے بال کرو، اب مزہ نہیں آتا، غلاموں والا رویہ ہے، سارا سال ڈومیسٹک کرواتے ہیں لیکن پرفارمرز کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔

عاقب جاوید نے کہا پی ایس ایل کی پرفارمنس پر ٹیمیں بن رہی ہیں، ٹی ٹوئنٹی کی پرفارمنس پر ون ڈے اور ٹیسٹ کی سیلیکشن ہوتی ہے، چیف سیلیکٹر کی پسند نا پسند ہوتی ہے، عماد وسیم پچھلے سات آٹھ سال سے کھیل رہا ہے، عماد وائٹ بال کرکٹ میں ٹاپ تھری فور باولرز میں ہوتا ہے، عماد وسیم میں بہت ٹیلنٹ ہے، اس کو وائٹ بال ٹیم کا کپتان ہونا چاہیے تھا، لاہور قلندرز کا کور گروپ بہت تگڑا ہے، حفیظ، فخر، شاہین سمیت پاکستانی پلئیرز بہت تگڑے ہیں۔

عاقب جاوید نے کہا چار باولرز 150 پلس کی رفتار سے گیند کرتے ہیں، پانچواں باولر اگر راشد خان آجاتا ہے تو لاہور کی بہت بڑی باولنگ سائیڈ ہے، غیر ملکی کھلاڑی اگر سارے کے سارے آتے ہیں تو ہمارا کمبیشن بہت اچھا ہو گا، پی ایس ایل میں بریک آجانے سے ہر ٹیم کو فرق پڑیگا، لیگ میں زیادہ تر کھلاڑی انگلینڈ کے ہیں، ان کے پاکستان آنے کے امکانات کم ہیں۔

Watch Live Public News

مصنّف پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات سے فارغ التحصیل ہیں اور دنیا نیوز اور نیادور میڈیا سے بطور اردو کانٹینٹ کریٹر منسلک رہے ہیں، حال ہی میں پبلک نیوز سے وابستہ ہوئے ہیں۔