بی جے پی لیڈر کا مسلمانوں اور مسیحیوں کو ہندو بنانے کا مطالبہ

بی جے پی لیڈر کا مسلمانوں اور مسیحیوں کو ہندو بنانے کا مطالبہ
نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ تیجسوی سوریا نے دوسرے مذاہب میں تبدیل ہونے والے ہندوؤں کو لے کر بڑا بیان دیتے ہوئے مسلمانوں اور مسیحیوں کو ہندو بنانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ 25 دسمبر کو اڈپی کے سری کرشنا مٹھ میں تیجسوی سوریا کی تقریر کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ تیجسوی سوریا نے کہا کہ ڈرا دھمکا کر یا لالچ دے کر ہندوئوں کو ان کے اصل مذہب سے نکال دیا گیا ہے۔ اس تضاد کو دور کرنے کا ایک ہی ممکنہ یہ ہے ایسے تمام لوگوں کی ہندو مذہب میں واپسی۔ تیجسوی سوریا کا کہنا تھا کہ "جو لوگ تاریخ میں مختلف سماجی، سیاسی، معاشی وجوہات کی وجہ سے ہندو مذہب سے باہر چلے گئے ہیں، انہیں مکمل طور پر اپنے مادر مذہب ہندو مذہب میں واپس لایا جانا چاہیے۔" https://twitter.com/Tejasvi_Surya/status/1474764157597618179?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1474764157597618179%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fzeenews.india.com%2Fhindi%2Findia%2Ftejasvi-surya-says-only-option-left-for-hindus-is-to-reconvert-all-who-gone-out-other-fold%2F1056682 اس تقریر کا ویڈیو ٹویٹ کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ ہندوستان صدیوں تک غیر ملکی حملہ آوروں کے زیر تسلط رہنے کے بعد 'وشواگورو' کے طور پر دوبارہ ابھر رہا ہے۔ بی جے پی کے نوجوان لیڈر سوریا نے کہا کہ اسلام اور مسیحیت صرف مذاہب نہیں بلکہ سیاسی سامراجی نظریات ہیں۔ یہ مذاہب مانتے ہیں کہ وہ سپریم ہے اور یہی ان مذاہب اور ہندو مت میں بنیادی فرق ہے۔ ان مذاہب کا پرچار تلوار چلا کر کیا گیا۔ ہندو کو اس کی ماں کے مذہب سے نکال دیا گیا، اس اختلاف کو دور کرنے کا ایک ہی ممکنہ حل ہے۔ خیال رہے کہ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بھارت میں اقلیتوں پر ہولناک مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔ ہندو انتہا پسند ان کی عبادت گاہوں کو نقصان پہنچاتے ہوئے انھیں مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقلیتیں خود کو غیر محفوظ سمجھتی ہیں اور ہندو انتہا پسند بھارت میں عیسائیوں کو ہندو مذہب اختیار کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔ ایک مسیحی کسان نے ہندو انتہا پسندوں کے بارے میں کہا کہ وہ ہمیں معاشرے سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ یہ بڑھتے ہوئے حملے بھارت میں ایک وسیع تر تبدیلی کا حصہ ہیں جس میں اقلیتیں خود کوغیر محفوظ محسوس کرتی ہیں۔ https://twitter.com/ANI/status/1475310743553593348?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1475310743553593348%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fzeenews.india.com%2Fhindi%2Findia%2Ftejasvi-surya-says-only-option-left-for-hindus-is-to-reconvert-all-who-gone-out-other-fold%2F1056682 نیویارک ٹائمز کے انکشافات میں مزید کہا گیا ہے کہ مسیحی دشمن انتہا پسند گائوں میں گھس کر گرجا گھروں پر دھاوا بول رہے ہیں، ان لٹریچر کو جلا رہے ہیں، سکولوں اور عبادت گزاروں پر حملے کر رہے ہیں۔ سرکاری دستاویزات اور درجنوں انٹرویوز میں انکشاف ہوا ہے کہ پولیس اور بھارت کی حکمران جماعت مختلف طریقوں سے حملہ آوروں کی مدد کر رہی ہے۔ مذہبی آزادی کے لیے آئینی تحفظ کے باوجود ایک کے بعد دوسرے گرجا گھر میں عبادت کا عمل خطرناک بنتا جا رہا ہے اور مسیحی موت کے خوف سے اپنی شناخت چھپا کر خود کو ہندو کے طور پر ظاہر کر رہے ہیں۔ انتہا پسند ہندو وکلا نے مسیحیوں کے زیر اہتمام چلنے والی فلاحی تنظیم کو بند کرانے کے لئے بار بار شکایات درج کرائیں اور مسلمانوں کا قتل عام کرنے والے انتہا پسند بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اس نسل کشی پر خاموش ہیں۔ اخبار نے کہا کہ عالمی برادری کو اقلیتوں کے خلاف مظالم پر بھارتی وزیراعظم کی خاموشی پر شدید تحفظات ہیں۔ ہندو انتہا پسند مودی بھارت کو قوم پرست ملک بنانا چاہتے ہیں۔