پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا تفصیلی فیصلہ، جسٹس یحیی آفریدی کا اضافی نوٹ جاری

پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا تفصیلی فیصلہ، جسٹس یحیی آفریدی کا اضافی نوٹ جاری
اسلام آباد: سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کےتفصیلی فیصلے میں جسٹس یحیی آفریدی کا 24 صفحات پر مشتمل اضافی نوٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ جسٹس یحی آفریدی نے اضافی نوٹ میں کہا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں اپیل کا حق دینے کا سیکشن 5 کالعدم قرار دیا جاتا ہے، سپریم کورٹ کے آرٹیکل 184 تین کے فیصلوں کے خلاف اپیل کا حق دینا آئینی ترمیم سے ممکن ہے۔ جسٹس یحی آفریدی نے لکھا کہ اپیل کا حق دینا بلا شبہ ایک مثبت اقدام ہے، اگر پارلیمنٹ 184 تین کے کیسز میں اپیل دینا چاہتی ہے تو آئینی ترمیم کا درست راستہ اپنائے، پارلیمنٹ کا بے حد احترام ہے لیکن سادہ قانون سازی سے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا سیکشن 5 پارلیمنٹ کے دائرہ اختیار سے تجاوز ہے۔ اضافی نوٹ میں لکھا کہ اٹارنی جنرل اور ایکٹ کے حامی تمام وکلاء سپریم کورٹ کے اصل دائرہ اختیار میں پارلیمنٹ کی مداخلت کا دفاع کرنے میں ناکام رہے، پارلیمنٹ نے سپریم کورٹ کے اپنے فیصلوں میں اپیل کا حق دے کر ایک نیا دائرہ اختیار متعارف کرایا، پارلیمنٹ سادہ قانون سازی سے سپریم کورٹ کے اصل دائرہ اختیار میں اپیل شامل نہیں کر سکتا۔ جسٹس یحیی آفریدی نے اضافی نوٹ میں لکھا کہ جسٹس یحیی آفریدی 15 میں سے ان6 ججز میں شامل تھے جنہوں نے پریکٹس اینڈ پروسیجر کا سیکشن 5 کالعدم قرار دیا تھا۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔