امریکا میں انڈے مہنگے ہونے کی بڑی وجہ

امریکا میں انڈے مہنگے ہونے کی بڑی وجہ

ویب ڈیسک: امریکا میں برڈ فلو کے سبب مرغیوں کو تلف کرنے سے انڈوں کی قلت اور قیمت میں اضافہ ،حکومت نے انڈے مزید مہنگے ہونے کا عندیہ دیا ہے ۔
امریکا کے محکمۂ زراعت (یو ایس ڈی اے) کا اندازہ ہے کہ سال 2025 میں انڈوں کی موجودہ قیمت میں مزید 41 فی صد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔
 رپورٹ کے مطابق امریکا میں رواں ماہ انڈوں کی فی درجن اوسط قیمت 4.95 ڈالرز تک پہنچ گئی ہے، انڈوں کی قیمت میں اس قدر اضافہ ہو چکا ہے کہ بعض علاقوں میں صارفین کو ایک انڈا ایک ڈالر سے زائد کا خریدنا پڑ رہا ہے۔ اس کے علاوہ متعدد ریستوران انڈوں سے بنی اشیا کی قیمت بھی بڑھا چکے ہیں۔
امریکا میں برڈ فلو کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے رواں برس 16 کروڑ 60 لاکھ سے زائد مرغیوں کو تلف کیا جا چکا ہے۔ اس کے نتیجے انڈے دینے والی مرغیوں کی کمی ہوتی جا رہی ہے اور انڈے مسلسل مہنگے ہو رہے ہیں۔
پولٹری فارم مالکان کے لیے اب تک جنوری کا مہینہ سب سے بدترین رہا ہے کیوں کہ اس ایک ماہ میں برڈ فلو سے متاثرہ ایک کروڑ 90 لاکھ مرغیاں تلف کی گئی ہیں،حکام تجویز دے رہے ہیں کہ ویکسی نیشن کے ذریعے مرغیاں تلف کرنے کی تعداد کو کم کیا جا سکتا ہے۔
تاہم برڈ فلو سے متعلق ابھی تک کوئی ویکسین منظور نہیں ہوئی جب کہ اس صنعت سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ موجودہ پروٹو ٹائپ (آزمائشی) ویکسین مؤثر نہیں ہے کیوں کہ ہر پرندے کو یہ ویکسین الگ الگ لگانے کی ضرورت ہوگی، جو ممکن نہیں ہے۔
محکمۂ زراعت کے سیکریٹری بروک رولنز کا کہنا ہے کہ انڈوں کی قلت اور قیمت میں مسلسل اضافے کے سبب حکومت دیگر ممالک سےلگ بھگ سات سے 10 کروڑ انڈے درآمد کرنے پر غور کر رہی ہے۔
محکمۂ زراعت کے سیکریٹری بروک رولنز نے کہا ہے کہ یو ایس ڈی اے برڈ فلو سے نمٹنے کے اقدامات کر رہا ہے اور ان کے انسداد کے لیے مزید ایک ارب ڈالر خرچ کیے جا رہے ہیں ۔ 2022 میں وبا کے پھیلاؤ کے آغاز کے بعد سے انتظامیہ دو ارب ڈالر پہلے ہی خرچ کر چکی ہے۔

Watch Live Public News