پی ٹی آئی چیف الیکشن کمشنر ،ممبران کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل پہنچ گئی

پی ٹی آئی چیف الیکشن کمشنر ،ممبران کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل پہنچ گئی
کیپشن: پی ٹی آئی چیف الیکشن کمشنر ،ممبران کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل پہنچ گئی

ویب ڈیسک: تحریک انصاف نے بطور جماعت چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کر لیا۔

تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل عمر ایوب نے بیرسٹر علی ظفر کے ذریعے شکایت دائر کر دی۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اور ارکان کےخلاف مس کنڈکٹ پر انکوائری کی جائے،انکوائری میں الزامات ثابت ہونے پر چیف الیکشن کمشنر و ارکان کی برطرفی کی سفارش کی جائے،پی ٹی آئی کی شکایت میں انتخابات سے پہلے اور بعد کے واقعات کا تذکرہ  کیا گیا ہے،الیکشن کمیشن صاف شفاف انتخابات کی آئینی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہا۔

یہ بھی پڑھیں: طلاق مبارک،پاکستانی خاتون نے نیاٹرینڈجاری کردیا،ویڈیووائرل

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ انتخابات کے دوران پی ٹی آئی کے پولنگ ایجنٹس کو پولنگ سٹیشنز سے باہر نکالا گیا،الیکشن کمیشن قانون کے مطابق نتائج جاری کرنے میں بھی ناکام رہا،الیکشن کمیشن نے پری پول دھاندلی پر آنکھیں بند کی رکھیں،پی ٹی آئی ارکان کی پریس کانفرنس میں وفاداریاں تبدیل کرائی گئیں،پی ٹی آئی امیدواروں سے کاغذات نامزدگی چھینے گئے، کارکنان کو اغواء کیا گیا۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ پی ٹی آئی کی کوریج پر پابندی عائد ہوئی الیکشن کمیشن نے کوئی کارروائی نہیں کی،میڈیا اور پولنگ ایجنٹس کو فارم 45 کی فراہمی بھی بروقت نہیں کی گئی،پی ٹی آئی کو انتخابی مہم چلانے کی بھی اجازت نہیں دی گئی،ریٹرننگ افسران کو سیاسی بنیادوں پر تعینات کیا گیا،الیکشن کمیشن نے نہ صرف پی ٹی آئی کو انتخابات سے باہر کیا بلکہ مخصوص نشستیں بھی چھین لیں۔

درخواست میں مزید استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن تحریک انصاف کیخلاف عدالتوں میں باقاعدہ فریق بنا ہوا ہے۔

بیرسٹر علی ظفر

بیرسٹر علی ظفر نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے مجھے ہدایت کی تھی کہ چیف الیکشن کمشنر اور ممبرز کے خلاف ریفرنس کی درخواست فائل کریں،ہم نے تحریک انصاف کی جانب سے  درخواست دیدی ہے،چیف الیکشن کمشنرزاور ممبرز نے بار بار آئین کی خلاف ورزی کی ،جس کے خلاف درخواست دی ہے،الیکشن کمیشن نے 90 روز میں قومی اسمبلی ،پبجاب اورخیبر پختونخو آسمبلی کے انتخابات نہیں کرائے۔

بیرسٹر علی ظفر نے  کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے دو مرتبہ ہدایت دی. صدر مملکت نے بھی تاریخ  دی پھر انتخابات نہیں کرائے گئے،ہم قیادت نے بھی مشورہ کیا کہ اب وقت آگیا ہے ہم چیف الیکشن کمشنر اور ممبرز کے خلاف ریفرنس کہ درخواست دیں،موجودہ الیکشن کمیشن بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ساتھ تعصب کا رویہ رکھتا ہے، کمیشن نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو سیاست سے باہر رکھنے کے لئے بہت سارے فیصلے کئے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے خلاف بہت سارے تعصب پر مبنی فیصلے کئے اور وہ ایک فریق بن گیا،ہم نےلکھاہےالیکشن نے پی ٹی آئی عمران خان کے انٹرا پارٹی الیکشن مسترد کردئیے،دوسری، اور تیسری مرتبہ الیکشن کرائے وہ. بھی غیر قانونی آرڈر کرکے مسترد کردیئے،الیکشن کمیشن کی جانب سے باقی کسی جماعت کےانٹرا پارٹی الیکشن مسترد نہیں کئے گئے۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہدایت کی تھی کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس سے متعلقہ  تمام جماعتوں کےاکاؤنٹس کی تحقیقات کی جائیں،ممنوعہ فنڈنگ کیس میں دوسری جماعتوں کے نہیں بلکہ صرف پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس دیکھے گئے،تحریک انصاف سے بلے کا نشان غیر قانونی طریقے سے لے لیا گیا،پی ٹی آئی سے انتخابی نشان غیر قانونی طور پر لیا گیا اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ایسا غیر قانونی کام کیا تاکہ پی ٹی آئی الیکشن میں حصہ نہ لے سکے اور پی ٹی آئی کے امیدواروں کو آزاد الیکشن لڑنے کا کہا،پھر ہم نے مخصوص نشستیں مانگیں اور الیکشن کمیشن کو واضع کیا کہ اگر آپ نے ہماری نشستیں دوسری جماعتوں کو دیں تو ہم آپ کے خلاف ریفرنس کی کارروائی کریں گے،الیکشن کمیشن نے ہماری نشستیں غیر قانونی طور پر دوسری جماعتوں میں بانٹ دیں۔

بیرسٹر علی ظفر نے مزید کہا کہ ہم نے ریفرنس کی درخواست میں الیکشن سے جڑے بہت سے واقعات کا بھی ذکر کیا ہے،ہم نے لکھا ہے کہ الیکشن سے پہلے الیکشن کے دن اور الیکشن کے بعد کی دھاندلی میں الیکشن کمیشن ملوث ہے، ہم یہی سمجھتے ہیں کہ الیکشن کمیشن عام انتخابات میں ہونے والی دھاندلی میں بھی ملوث ہے،الیکشن کمیشن فارم 45 کے معاملہ کا ذمہ داری بھی ہے،اس میں بھی ملوث ہے،جب امیدواروں کو پکڑا جارہا تھا تو الیکشن کمیشن نے آنکھین بند کرلیں اور اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی.ہم نے سپریم جوڈیشل کونسل سے درخواست کی ہے کہ ان تمام نکات کے تحت الیکشن کمیشنز اور چاروں ممبرز کے خلاف کارروائی کی جائے۔

Watch Live Public News