عمران خان کب رہا ہوں گے ؟ اہم انکشافات

imran khan release report
کیپشن: imran khan release report
سورس: google

 ویب ڈیسک : کیا عدت نکاح کیس میں باعزت بری ہونے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کو فوری رہائی مل سکے گی ؟

پاکستان تحریک انصاف کے مطابق سابق وزیر اعظم 11 ماہ تیس سو اٹھائیس دن سے پابند سلاسل ہیں جبکہ اس دوران انھیں اٹھارہ مختلف مقدمات میں بری کیا گیا یا ضمانت مل چکی ہے۔

 بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق عمران خان پر درج مقدمات اور ضمانتوں کے حوالے سے تحریکِ انصاف  کا کہنا ہے کہ 

عمران خان کو 5 اگست 2023 کو توشہ خانہ کیس میں گرفتار کیا گیا تھا اور اسی ماہ 28 اگست کو ان کی سزا معطل کر دی گئی تھی۔

 تاہم فیصلہ سنائے جانے کے فوراً بعد حکام نے 16 اگست کو سائفر کیس میں (پچھلی تاریخوں میں) ان کی ​​گرفتاری کا دعویٰ کیا جس کے بارے میں پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ عمران حان خود اور ان کی نمائندگی کرنے والی قانونی ٹیم میں سے کسی کو بھی اس بارے میں معلومات نہیں دی گئیں۔

بعد ازاں انھیں توشہ خانہ نیب کیس میں گرفتار کیا گیا اور ساتھ ہی عدت کیس میں ٹرائل بھی شروع ہوا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے دسمبر 2023 میں سائفر کیس میں عمران خان کی ضمانت منظور کر لی تھی تاہم انھیں رہا نہیں کیا گیا کیونکہ اس کے بعد انھیں 9 مئی کو پاکستان میں پرتشدد مظاہروں کے مقدمے اور نیب کی جانب سے توشہ خانہ کیس میں گرفتار کر لیا گیا۔

اس کے بعد تیز رفتار ٹرائلز میں پانچ دنوں کے اندر اندر تین سزاؤں کا اعلان کیا گیا (جن میں سائفر کیس 30 جنوری، توشہ خانہ نیب کیس 31 جنوری اور عدت کیس رواں برس 3 فروری کو) اور ان تینوں سزاؤں کے خلاف اپیلیں دائر کی گئیں۔

9 مئی کو تشدد کے الزامات کے حوالے سے راولپنڈی کی ایک عدالت سے 12 مختلف الزامات میں عمران خان کی ضمانت منظور کی تاہم انھیں رہا نہیں کیا گیا۔

تحریکِ انصاف کے مطابق توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی سزا معطل کر دی گئی لیکن وہ سائفر اور عدت کے مقدمات میں گرفتار رکھے گئے۔

تریکِ انصاف کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے 15 مئی کو عمران حان کو 1690 ملین پاؤنڈ کے مقدمے میں بھی ضمانت دی ہے۔

پی ٹی آئی کے مطابق سائفر کیس میں بریت کے بعد عمران خان اب صرف عدت کیس میں ہی گرفتار ہیں جس کا کوئی اخلاقی یا قانونی جواز نہیں ہے کیوںکہ اس مقدمے میں شکایت کنندہ نے تاخیری حربے استعمال کیے ہیں۔

تحریکِ انصاف کا کہنا ہے کہ ’ہمیں امید ہے کہ آج عمران خان کو عدت کیس میں ضمانت مل جائے گی۔

 تاہم حالیہ دنوں میں رانا ثنا اللہ سمیت  وفاقی حکومت کے چند وزرا نے انھیں قید میں رکھنے کا اشارہ دیا ہے اور اگر آج انھیں ضمانت مل جاتی ہے تو نئے الزامات سامنے آئیں گے۔

تحریکِ انصاف کا کہنا ہے کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو عمران خان کی بات سچ ثابت ہو گی۔اور حکومت انھیں اس لیے قید تنہائی میں رکھے ہوئے ہیں کیونکہ وہ سیاست کے میدان میں عمران خان کو ہرانے میں ناکام ہو چکی ہے۔ 

تحریِکِ انصاف کا کہنا ہے کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو ملک کو ایک اور سیاسی بحران کا سامنا ہو گا۔

Watch Live Public News