عزم استحکام آپریشن کے تحت افغانستان میں بھی کاروائی کرسکتے ہیں، خواجہ آصف

عزم استحکام آپریشن کے تحت افغانستان میں بھی کاروائی کرسکتے ہیں، خواجہ آصف

(ویب ڈیسک ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عزم استحکام آپریشن کے تحت افغانستان میں بھی کاروائی کرسکتے ہیں،انہوں نے کہا کہ ضرورت محسوس ہوئی تو ٹی ٹی پی کی سرحد پار نشانہ بنائیں گے۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے  وائس آف امریکہ کو انٹرویو  میں کہا کہ  پاکستان میں ہونے والی حالیہ دہشتگردی کا منبع افغانستان میں ہے، پاکستان کی سالمیت سے بڑی کوئی بات نہیں ہے، افغانستان کی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال ہورہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ  کس قانون کے تحت افغانستان پاکستان میں دہشت گردی برآمد کررہا ہے،اسی قانون کے تحت پاکستان افغانستان میں کاروائی کرے گا۔ ٹی ٹی پی افغانستان میں طالبان کی پناہ میں بیٹھے ہوئے ہیں، ایک فریق کھلی خلاف ورزی کرے تو کیا جواب نہ  دیا جائے ، افغانستان ہمسائیگی کا حق ادا کررہا ہے نہ ہم مذہب ہونے کا۔ہم کیا کریں افغان طالبان کے آگے ہاتھ جوڑیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ   ' عزم استحکام' میں شدت پسندوں سے  مذاکرات کا راستہ نہیں ہے، ٹی ٹی پی سے مذاکرات کے امکانات نہیں،جو پاکستان کی سالمیت کے درپے ہے اس سے کیا بات ہوسکتی ہے، اگر پی ٹی آئی کا مذاکرات کا تجربہ کامیاب ہوا تو ہم تقلید کر لیتے ہیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ  آپریشن ضرب عضب، ردالفساد اور راہ نجات کسی صورت ناکام نہیں تھے، آپریشن کے بعد سیاسی حکومتوں نے کوتاہی برتی ، سیاسی حکومتوں کی باعث دہشت گردوں نے دوبارہ سر اٹھا لیا  ، فوج نے شہادتیں دے کر اپنے عزم کا اظہار کررکھا ہے ۔

خواجہ آصف  نے کہا  کہ  حکومت چاہتی ہے کہ عزم استحکام پر سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے، عزم استحکام کے خدوخال پارلیمنٹ میں زیر بحث لائیں گے، علی امین گنڈاپور نے بھی عزم استحکام آپریشن کو مسترد نہیں کیا ہے۔ آپریشن کی ایک وجہ معاشی مفادات بھی ہیں ، دہشت گردی ختم کیے بغیر معاشی بحالی نہیں ہوسکتی، معیشت کی بحالی بھی آپریشن کے اہداف میں شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ عزم استحکام پر تحفظات دور کریں گے، موجودہ آپریشن کا دائرہ کار ماضی مختلف ہے، ماضی کی طرح کوئی بڑی نقل مکانی نہیں ہوگی، عزم استحکام کی مخالفت سیاسی بنیادوں پر ہے ، بعض سیاسی جماعتوں کو ملکی مفاد سے زیادہ سیاسی مفاد عزیز ہیں ، عزم استحکام کے لیے بیرونی امداد نہیں لیں گے، آپریشن کو اپنے وسائل اور استعداد سے انجام دیں گے۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے انٹرویو میں کہا کہ   امریکہ اپنے مفاد کے تحت ماضی میں کچھ تعاون کرتا رہا ، امریکہ 80 کی دہائی کی طرح ہمیں تنہا چھوڑ گیا ہے  ، امریکہ افغان جنگ کے منفی اثرات کے لیے ہمیں چھوڑ گیا ہے، امریکہ سے امیداد کی توقع رکھنا وقت کا ضیا ع ہے۔

انہوں نے کہا کہ  سرمایہ کاری کے لیے پاکستان چین کی پہلی ترجیح ہوگا،کوئی شک نہیں کہ چین کے پاکستان میں سیکورٹی تحفظات ہیں، بیجنگ پاکستان کو معاشی طور پر خود مختار دیکھنا چاہتا ہے ، چینی قیادت پاکستان کے سیکورٹی انتظامات سے مطمئن ہے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ   امریکہ کے اپنے الیکشن میں دھاندلی کے الزام لگتے ہیں،   کیا امریکہ کا پاکستان کے انتخابات پر سوال اٹھانا بنتا ہے ، امریکی صدارتی الیکشن کے باعث یہ زبان بول رہے ہیں ،  الیکشن میں امیدواروں کو فنڈنگ کی ضرورت ہوتی ہے، جب عطیات لیں تو ڈونرز کی زبان بھی بولنی ہوتی ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ  عمران خان آمادگی دیں تو مذاکرات کا طریقہ کار بھی طے ہوجائے گا، شہباز شریف نے عمران خان کو مذاکرات کی دعوت دی ،  عمران خان کی رہائی کا معاملہ عدالت میں ہے ، سیاسی بنیاد پر کسی کو جیل میں رکھنے کا حامی نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ  خواہش ہے پیپلز پارٹی وزارتیں لے لے،   نواز شریف حکومتی معاملات سے لاتعلق نہیں ہیں،بجٹ سازی سمیت حکومتی امور نواز شریف کی رہنمائی میں چلتے ہیں۔

Watch Live Public News