’’جنسی استحصال کی شکار خواتین کے لیے مناسب زبان استعال کی جائے‘‘

’’جنسی استحصال کی شکار خواتین کے لیے مناسب زبان استعال کی جائے‘‘

ویب ڈیسک: سپریم کورٹ آف پاکستان نے ہدایات جاری کی ہیں کہ جنسی زیادتی کی شکار خواتین کے بارے میں ماتحت عدالتوں میں مناسب زبان استعمال کی جائے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ جنسی زیادتی کا شکار ہونے والی خواتین کے کیس میں ان سے واقعے کی غیر ضروری ہسٹری نہ پوچھی جائے۔

سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ عدالتوں میں زیادتی کی شکار خواتین کے ساتھ ساتھ مقدمے کی کارروائی کے دوران ہتک آمیز رویہ اختیار نہ کیا جائے جبکہ عدالت نے خواتین کے لیے عادی مجرمہ، آوارہ یا بدچلن جیسی اصلاحات استعمال کرنے کی بھی ممانعت کی ہے، چاہے ریپ کی شکار خواتین کی طرف سے لگائے گئے الزامات ثابت نہ بھی ہوں۔

سپریم کورٹ کے جج منصور علی شاہ نے ایسی اصلاحات اور استعماروں کا کا استعمال خلاف قانون قرار دیدیا۔ ایک فیصلے میں انکا کہنا تھا کہ کسی کو اختیار نہیں ہے کہ وہ خواتین کے کردار پر سوال اٹھائے۔ اس کے علاوہ ریپ کی ہسٹری پوچھنے میں بھی مناسب الفاظ کا استعمال کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 14 کہتا ہے کہ کسی بھی صؤرت میں کسی کا وقار مجروع نہیں ہونا چاہیے اور یہ آرٹیکل ہر ایک کو شخصی آزادی فراہم کرتا ہے کہ ہر شخص کو جینے کا حق ہے، اور زندگی گزارنے کا مطلب وقار کے ساتھ زندگی گزارنا ہے۔

Watch Live Public News

مصنّف پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات سے فارغ التحصیل ہیں اور دنیا نیوز اور نیادور میڈیا سے بطور اردو کانٹینٹ کریٹر منسلک رہے ہیں، حال ہی میں پبلک نیوز سے وابستہ ہوئے ہیں۔