’’مریم نواز صاحبہ کو جواب نہیں دینا چاہتا ‘‘

’’مریم نواز صاحبہ کو جواب نہیں دینا چاہتا ‘‘
کراچی ( پبلک نیوز ) پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایک جماعت کے لوگ اگر ہمارے ساتھ آکر اپوزیشن بنچوں میں بیٹھنا چاہتے تھے تو ہم کیوں ان کو انکار کرتے اور کیوں ان کی مدد نہ لیتے ٗ جب مسلم لیگ(ن) نے پنجاب اسمبلی میں بلامقابلہ الیکشن ہوا ٗ میرے پاس کہنے کو بہت کچھ ہے مگر یوسف رضا گیلانی کا اپوزیشن لیڈر کا عہدہ سنبھالنے سینیٹ کیلئے بھی اچھا اقدام ہے۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں پی ڈی ایم کو نقصان نہیں پہنچایا چاہتا ٗ مریم نواز شریف کا بہت احترام کرتا ہوں اس لئے میں اس بات کا انتخاب کر رہا ہوں کہ اب ان کے بیان کا جواب نہیں دوں گا۔انہوں نے کہا کہ پروپیگنڈہ جو شاید کل سے سوشل میڈیا اور کچھ چینلز پر چلایا جا رہا ہے ٗ ہم سید یوسف رضا گیلانی صاحب کو ٗ وہ سینیٹر جس نے ہماری بہت محنت کے بعد ایک مشکل لڑائی کے بعد کامیابی حاصل کی ٗ سب کو معلوم ہے کہ کس کا مقابلہ کرتے اور کیسے ہم نے سید یوسف رضا گیلانی صاحب کو پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے متفقہ امیدوار کو قومی اسمبلی سے جتوا کر سینیٹر بنوایا اور حکومت کو گھر میں گھس کر شکست دلوائی ۔انہوں نے کہا کہ جب سے یہ کٹھ پتلی حکومت اقتدار میں آئی ہے ٗ اس دن سے لیکر مارچ تک کوئی ایسا شکست حکومت کو اپوزیشن کے ہاتھوں نہیں ملا تھا ٗ جب تک ہم نے یہ تاریخی کامیابی حاصل نہیں کی۔یہ تاریخی کامیابی نہ پاکستان کی تاریخ میں پہلے ہوئی کہ کوئی وزیر اعظم اپنی ہی قومی اسمبلی میں ٗ جس کے پاس جتنی حمایت وہ اس کی جماعت کے امیدوار کو شکست دیدی جائے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جو سنگل لارجسٹ پارٹی ہوتی ہے ٗ یہ ایک پارلیما نی روایت ہے ٗ پاکستان کی سینیٹ کی تاریخ یہ ہے کہ اپوزیشن کی سنگل لارجسٹ پارٹی ہی اپوزیشن لیڈرکا امیدوار لاتی ہے ٗ 21سینیٹرز ہمارے پاس ہیں ٗ تو ہمارا حق زیادہ تھا۔ میں نہیں سمجھتا کہ گیلا نی صاحب پر کسی کو اعتراض ہونا چاہیے ٗ ہماری خواہش تھی کہ جس طرح ہم نے پی ڈی ایم کو پہلے جتوایا مگر افسوس کہ ساتھ ایک جماعت نے سخت فیصلہ لیا جس سے میری جماعت کے کچھ لوگوں کو یہ محسوس ہوا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ آپ کیسے امید رکھتے ہیں کہ میں اپنے اکثریت ر کھنے والے ممبران کو کہوں کہ پاکستان پیپلز پارٹی کو ٗ یوسف رضا گیلانی کو لیڈر آف اپوزیشن نہیں بنائیں بلکہ (ن) لیگ کے تارڑ صاحب کو آپ ووٹ دیں۔ میں اس معاملے میں زیادہ نہیں جانا چاہتا ٗ لیکن کسی بھی وقت میاں صاحب ٗ مولانا فضل الرحمن نے مجھ سے یا میرے والد سے بات کی اور نہ ہی مجھ سے درخواست کی کہ ہمیں یہ نشست چاہیے۔