ویب ڈیسک : یورپ اور ایشیا کو ملانے والی مصر کی نہر سوئز میں جاپانی جہاز پھنس گیا. جہاز کے مالک نے عالمی تجارت میں پیدا ہونے والے خلل پر معافی مانگ لی.
نہر سوئز میں پھنس جانے والے جاپانی جہاز کے مالک نے کہا ہے کہ تھا کہ جہاز کو نکالنے میں بے حد مشکل پیش آرہی ہے لیکن اس کا حل تلاش کرنے کے لئے مسلسل کوشش کی جارہی ہے. انہوں نے بین القوامی تجارتی آمدرفت متاثر ہونے پر معذرت کر لی.
واضح رہے کہ 4 روز قبل یورپ اور ایشیا کو ملانے والی مصر کی نہر سوئز میں جاپانی جہاز پھنس گیا تھا جس کی وجہ سے نہر سوئز میں بین القوامی تجارتی آمدرفت شدید متاثر ہوئی جس کے بارعث متعدد کمپنیوں کے بہری جہاز واپس افریقہ کے راستے روانہ ہوگئے ، جہاز مالک کی جانب سے پھنس جانے والے جہاز کو جلد ہٹانے کے امکانات ظاہر کئے تھے .
برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق جاپانی جہاز کے مالک نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ نہر سوئز میں پھنسا بہری جہاز جلد باہر نکال لیا جائے گا. جہاز کو نکالنے کے لئے دس بوٹس تعینات کی گئی ہیں اور امریکہ کی جانب سے نیوی کی خدمات کی پیشکس بھی ہوئی ہے. کمپنی اپنی قوت سے بڑھ کر جہاز کو نکالنے کے لئے کام کر رہی ہے امید ہے جہاز کو جلد نکال لیا جائے گا.
نہر سویز میں بحری جہاز کیسے پھنسا؟
منگل کو روز چین سے نیدر لینڈ کے شہر راٹر ڈیم جانے والا بہری جہاز تیز ہواؤں کی وجہ سے توازن برقرا ر نہ رکھنے کی وجہ سے پھنس گیا جس سے نہر بلاک ہوگئی اور 150 جہاز انتہائی اہم گزر گاہ میں موجود قطار میں لگے ہیں اور متعدد کمپنیوں کے بہری جہاز واپس افریقہ کے راستے روانہ ہوگئے ہیں.
نہر سوئز ؟
واضح رہے کہ نہر سوئز مصر کی ایک سمندری گذرگاہ ہے جو بحیرہ روم کو بحیرہ قلزم سے ملاتی ہے۔ اس کے بحیرہ روم کے کنارے پر پورٹ سعید اور بحیرہ قلزم کے کنارے پر سوئز شہر موجود ہے۔ یہ نہر 163 کلومیٹر (101 میل) طویل اور کم از کم 300 میٹر چوڑی ہے۔ اس نہر کی بدولت بحری جہاز افریقا کے گرد چکر لگائے بغیر یورپ اور ایشیا کے درمیان آمدورفت کرسکتے ہیں۔ 1869ء میں نہر کی تعمیر سے قبل اس علاقے سے بحری جہاز ایک جانب سامان اتارتے تھے اور بحیرہ قلزم تک اسے بذریعہ سڑک لے جایا جاتا تھا۔
1869 میں اس نہر کے کُھل جانے سے انگلینڈ سے ہندوستان کا بحری فاصلہ نہ صرف 4000 میل کم ہو گیا بلکہ مون سون پر انحصار بھی کم ہو گیا۔پہلے اس نہر پر برطانیہ، امریکا اور فرانس کا قبضہ تھا مگر جمال عبد الناصر نے اس نہر کو قومی ملکیت میں لے لیا جس پر برطانیہ، امریکا اور اسرائیل نے مصر سے جنگ چھیڑ دی۔
یاد رہے کہ سویز کینال کا شمار دنیا کی اہم تجارتی شاہراہوں میں ہوتا ہے جو کہ عالمی سطح پر بحری تجارت کا 10 فیصد راستہ فراہم کرتا ہے.