ججز خط معاملےکی سپریم کورٹ اوپن سماعت کرے،پی ٹی آئی

ججز خط معاملےکی سپریم کورٹ اوپن سماعت کرے،پی ٹی آئی
کیپشن: ججز خط معاملےکی سپریم کورٹ اوپن سماعت کرے،پی ٹی آئی

پبلک نیوز: تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر خان نے مطالبہ کیا ہے کہ ججز کے خط کی انکوائری کیلئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے،اس کی انکوائری سپریم کورٹ میں اوپن سماعت کے ذریعے کی جائے۔جن ججز نے خط لکھا ہے ان کا اور ان کے اہل خانہ کا تحفظ یقینی بنایا جائے،اس خط پر کارروائی نہیں ہوئی تو عدلیہ سے لوگوں کااعتماد اٹھ جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے سیکٹری جنرل پی ٹی آئی عمر ایوب اور سیکٹری اطلاعات رؤوف حسن کے ہمراہ  اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج آپ کے سامنے ہم سیاسی مسئلہ کی بجائے قانونی اور آئینی مسئلہ رکھیں گے،اس مسئلے کے ساتھ عوام کے بنیادی انسانی حقوق جڑے ہیں،اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 جج صاحبان نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا، جج صاحبان نے زندگی میں پہلی بار ایسا خط لکھا ہے، جج صاحبان کی برداشت ختم ہوگئی،سب جج صاحبان نے انفرادی طور پر اس خط پر دستخط کیے۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان  نے کہا کہ جج صاحبان کو پریشر میں لایا گیا،مداخلت کرنے کا ایک ہی مقصد تھا،وہ مقصد من پسند فیصلے کروانا تھا، جج صاحبان نے ٹیریان وائٹ والے کیس کا ذکر کیا،اس میں توشہ خانہ کیس بھی شامل ہے،توشہ خانہ کیس میں سیشن جج پر دباؤ ڈالا گیا،اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 جج صاحبان دباؤ سے متاثر ہوئے،لوئر جوڈیشری بھی شدید متاثر ہوئی۔

بیرسٹر گوہر علی خان  نے کہا کہ اسی وجہ کے تحت 5 دنوں میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو 3 سزائیں سنائی گئیں، جج صاحبان نے جو خط میں تفصیلات لکھی ہیں جن دباؤ میں وہ کام کرتے رہے ہیں، جج صاحبان نے بطور خاص سیاسی جماعت تحریک انصاف کا ذکر کیا گیا، خط میں لکھا ہے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز توشہ خانہ فیصلے سے متاثر ہوئے،ایک جج نے کہا کہ میرے بیٹے کا ولیمہ منسوخ کروایا گیا ایک جج نے بتایا کہ مجھے نہیں پتا کہ میرے بچے کہاں ہیں؟۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ابھی فیصلہ جاری نہیں ہوا تھا کہ بانی پی ٹی آئی جو گرفتار کرنے کے لئے ان کی رہائشگاہ کے دروازے توڑنے گئے،جن ججز نے خط لکھے ان کی جان کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے،مطالبہ کرتے ہیں اس معاملے پر انکوائری کروائی جائے،اس کی انکوائری سپریم کورٹ میں اوپن سماعت کے ذریعے کی جائے۔

بیرسٹر گوہر علی خان  نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت نے محدود وقت میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی پر 200 کیسز بنوائے،بھٹو ریفرنس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ بھٹو صاحب کو فیئر ٹرائل کا حق نہیں ملا،بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو بھی کسی کیس میں فیئر ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا،اس خط کے بعد بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف دیے گئے فیصلوں کی قانونی حیثیت ختم ہوگئی ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ بار کونسلز اور ایسو سی ایشنز سے درخواست کرتے ہیں کہ عدلیہ کی آزادی کے لیے جو ممکن ہوسکے وہ اقدامات لیں،عدلیہ سے کہتے ہیں پوری قوم آپ کے پیچھے کھڑی ہے،پاکستان تحریک انصاف کا ہر ورکر اور سپورٹر معزز عدلیہ کے تحفظ کے لیے کھڑا رہے گا،ہمارے لیے ہر جج قابل احترام ہے،ججز کو  آئینی ذمہ داری نبھانے دی جائے، سپریم کورٹ سے درخواست کرتے ہیں اس معاملے پر آج ہی لارجر بینچ تشکیل دیا جائے،یہ ایک چارج شیٹ ہے۔

صحافی کا سوال

صحافی نے سوال کیا کہ اسی معاملے پر سپریم کورٹ سے ایڈوکیٹ داؤد نے رجوع کیا ہے کیا آپ اس میں فریق بنیں گے یا علیحدہ سے رجوع کریں گے؟۔

بیرسٹر گوہر علی خان  نے کہا کہ امید ہے کہ سپریم کورٹ تمام سیاسی جماعتوں کو نوٹسز جاری کرے گی،ہم پہلے سپریم کورٹ کا انتظار کریں گے کہ وہ ہمیں نوٹس جاری کریں۔

سیکٹری جنرل پی ٹی آئی عمر ایوب

سیکٹری جنرل پی ٹی آئی عمر ایوب خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کل 6 ججز نے جو لیٹر لکھا یہ موجودہ سسٹم کے خلاف ایک چارج شیٹ ہے، خط میں واضح لکھا ہے کہ اس سارے معاملے میں ایک شخص مطلب قیدی نمبر 804 تھا،ہم اس معاملے کو قومی اسمبلی اور سینیٹ میں بھرپور طریقے سے اٹھائیں گے،اس لیٹر کے بعد تمام سسٹم ایکسپوز ہوچکا ہے۔

عمر ایوب نے کہا کہ تمام ججز سےالتجا ہے کہ ہر ادارے کو اپنے اختیارات تعین کروانے میں اپنا کردار ادا کریں، جج صاحبان نے پاکستان کے انتظامی امور کے خلاف ایک چارج شیٹ پیش کی،اس سے ہم سب کے سر شرم سے جھک گئے،معزز جج صاحب کے فیملی ممبر کو اٹھایا گیا ان پر ٹارچر کیا گیا،ہم سینٹ اور قومی اسمبلی میں اس معاملے کو پر زور طریقے سے اٹھائیں گے،یہ نظام مکمل طور پر ننگا ہوچکا ہے،رول آف لاء ختم ہوچکی ہے، ایسے معاملات کے باعث ملک میں کوئی سرمایہ کاری نہیں آئے گی۔

سیکٹری جنرل پی ٹی آئی نے کہا کہ چیف جسٹس اور سپریم جوڈیشل کونسل کے معزز جج صاحبان سے درخواست کرتے ہیں کہ وقت کا تقاضا ہے کہ آپ جلد از جلد ایکشن لیں،ہر ادارہ آئین اور قانون کے مطابق کام کرے۔

صحافی نے سوال کیا کہ یہ تاثر ہے کہ ججز نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ایماء پر یہ خط لکھا۔

حامد خان  نے کہا کہ یہ بلکل غلط تاثر ہے کہ ججز نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ایماء پر خلط لکھا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز آزاد ہیں،انہوں نے آزادانہ حیثیت میں خط لکھا ہے۔
عمرایوب نے مزید کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی  عمران خان کی پارٹی نے 3 کروڑ ووٹ لیے،سپریم جوڈیشل کونسل ایکشن لے۔ بشریٰ بی بی،شاہ محمود قریشی،پرویزالہٰی اورخواتین پابند سلاسل ہیں۔اڈیالہ جیل میں ریڑھی والا جاسکتا ہے لیکن پی ٹی آئی کے کسی ممبر کی گاڑی سامنے نہیں جاسکتی۔ہم اس وقت ملک کے مستقبل کیلئے دوراہے پر کھڑے ہیں،تعین کرنا پڑے گا، یہ صرف بانی پی ٹی آئی عمران خان یا پارٹی کے حقوق کا نہیں ہر پاکستانی شہری کا مسئلہ ہے۔