پبلک نیوز:مودی حکومت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کی چشم کشا رپورٹ نے اہم انکشافات کردیئے۔
تفصیلا ت کے مطابق دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تاریخ بہت طویل ہےاقلیتیں خصوصاً مسلمان، شعبہ صحافت سے منسلک لوگ، سیاسی مخالفین، خواتین اور معاشرے کے دیگر شعبوں سے منسلک افراد بھارتی حکومت کے مظالم کا شکار ہیں ۔ بھارت میں انسانی حقوق کی تنظیموں اور ذرائع ابلاغ پر مودی کے دورِ حکومت میں پابندیاں لگائی گئی جن کا مقصد ان کو دبانا تھا ۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے رپورٹ برائے 2024 میں مودی حکومت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے۔اس رپورٹ میں مودی کے دور حکومت میں کی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ذکر کیا گیا۔
فروری 2023 میں مودی کی جانب سے تحقیقاتی اور مالیاتی اداروں کو نشانہ بنایا گیا جس نے تحت مودی مخالف ڈاکومنٹری بنانے پر بی بی سی کی دہلی اور ممبئی میں قائم دفاتر پر چھاپے مارے گئے اور انہیں بند کر دیا گیا ۔
اپریل 2023 میں بھارتی میڈیا کی جانب سے ''ڈیجیٹل میڈیا ایتھکس کوڈ'' کے نام سے بل پاس کیا گیا جس کے تحت مودی مخالف مواد کو سوشل میڈیا سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا جو آزادیِ اظہار رائے کو دبانے کی سوچی سمجھی حکمت عملی ہے ۔
سال 2023 میں وال سٹریٹ جرنل کی صحافی سبرینا صدیقی کو بی جے پی کے انتہا پسندوں نے توہین آمیزرویے کا نشانہ بنایا جبکہ نیوز کلک ادارے کے 46 صحافیوں کو دہشت گردی کے جھوٹے الزامات کا بھی نشانہ بنایا گیا۔
سال 2023 میں بھارت میں رہنے والے مسلمان مودی کے جبر و تشدد کا شکار ہیں، مودی سرکار کے دور میں بھارتی مسلمانوں کے خلاف تشدد کے 255 واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ مسلم خواتین کے حجاب پہننے پر پابندی عائد کی گئی۔
ریاست ہریانہ میں بھی مسلمان اکثریتی علاقے انتہا پسند ہندوؤں کے نشانے پر رہے اور 7 سے زائد مسلمانوں کو شہید جبکہ 200 سے زائد کو زخمی کیا گیا اور یہ سب مودی حکومت کی سرپرستی میں ہوا ۔
سال 2023 میں اسام، بہار، دہلی، ہریانہ، جھارکھنڈ، کرناٹکا، مدیہ پردیش، مہاراشٹرا اور مغربی بنگال کے علاقوں میں انتہا پسند ہندوؤں نے پرتشدد کاروائیوں میں 32 سے زائد مسلمانوں کو قتل کیا۔رواں سال مودی سرکار نے دوبارہ اقتدار میں آنے کے لیے مسلمان مخالفت میں حد پار کرتے ہو ئے شہری ترمیمی ایکٹ میں ترمیم کر دی۔
شہری ترمیمی ایکٹ کی ترمیم کے بعد مسلمانوں سے ان کی شہریت کا حق بھی چھین لیا گیا ۔منی پور قبائل کے 200 سے زائد افراد کو قتل اور 5 ہزار کو بے گھر کر دیاگیا۔
سال 2023 میں مودی سرکار نے جی 20 اجلاس کی آڑ میں دہلی کی کچی آبادیوں کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 1425 گھروں کو مسمار جبکہ تین لاکھ سے زائد کو زبردستی بے گھر کیا گیا۔
سال 2023 میں جموں و کشمیر پر قابض مودی سرکار نے کشمیری صحافی فہد شاہ کے آن لائن ویب سائٹ''دی کشمیر والا'' کو بلاک کرنے کے ساتھ انکے فیس بک اور ٹویٹر اکاؤنٹ کو بھی بند کر دیا۔مودی حکومت کی جانب سے کشمیر کے ضلع سرینگر، بڈگام، اننت ناگ اور بارمولہ میں متعدد گھروں کو مسمار کیا گیا ۔
دسمبر 2023 کو بھارتی سپریم کورٹ نے آرٹیکل 370 کی منسوخی پر مہر لگا دی ۔مودی سرکار کی ان متعدد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ مودی سرکار نام نہاد سیکولر جمہوریت کی جھوٹی دعویدار ہے۔
عالمی اداروں کو چاہیے نام نہاد جمہوریت کے دعویدار مودی سرکار کے گھناؤنے کھیل کے خلاف سخت ایکشن لیں۔