ویب ڈیسک: قائمہ کمیٹی نے ترامیم کے ساتھ صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کے تحفظ کے لئے کمیشن کے قیام کے ترمیمی بل کی منظوری دے دی۔
تفصیلات کے مطابق کمیٹی نے صحافی کی تعریف پر متعلقہ سٹیک ہولڈرز کی تجاویز پیر تک طلب کرلیں۔ صحافیوں کے مقدمات سے متعلق خصوصی عدالتوں کے قیام کی شق پر غور کیا گیا۔
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ خصوصی عدالتوں کی بجائے عام سیشن کورٹ میں کیس چلیں تو بہتر ہے۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ فنانس کے مقدمات کے لئے بینکنگ کورٹس بنائے گئے ہیں۔ وزارت قانون و انصاف نے نئی خصوصی عدالتوں کے قیام کی مخالفت کردی۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ صحافیوں کے مقدمات کے لئے خصوصی پراسیکیوٹر کی تعیناتی کی شق بھی شامل کی گئی ہے۔ سینیٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ حکومت نوٹیفیکیشن کے ذریعے پراسیکیوٹر کو تعینات کر سکے گی۔
وفاقی وزیراطلاعات عطاءتارڑ نے بتایا کہ اسلام آباد میں پراسیکیوشن کا نظام بنایا جا رہا ہے۔ اینکر محمد مالک نے سوال اٹھایا کہ اگر ہم کسی ایجنسی کے خلاف شکایت کرتے ہیں تو کیا مقدمہ اسی ایجنسی کو ریفر کیا جائے گا؟
صحافیوں کے تحفظ کے لئے قائم کمیشن کی خودمختاری کی شق پر غور
سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ کمیشن کے رکن کا مفادات کا ٹکراؤ ثابت ہونے پر مقدمہ آگے نہیں بڑھ سکے گا۔ کمیشن کے مالی معاملات کے لئے فنڈ تشکیل دیا جائے گا۔ چیئرمین کمیٹی نے سوال کیا کہ کیا کمیشن بیرونی فنڈنگ کر سکتا ہے؟ حکام وزارت قانون و انصاف نے کہا کہ نجی بل ہے اس معاملے پر وزارت خزانہ کی رائے ضروری ہے۔ ترمیمی بل سے عالمی فنڈنگ کی اجازت کی شق ختم کر دی گئی۔
قائمہ کمیٹی میں صحافی کی تعریف کا ایجنڈا زیر غور
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ صحافی کی تعریف کیا ہو یہ ہمارے لئے ایک مسئلہ ہے۔ سیکریٹری اطلاعات و نشریات کا کہنا تھا کہ موجودہ تعریف کے تحت کسی میڈیا ہاؤس کا ڈرائیور بھی صحافی ہے۔ کمیٹی نے صحافی کی تعریف کے معاملے پر اینکر محمد مالک کو متعلقہ صحافتی سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کی ہدایت کر دی۔ سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بعد تجاویز قائمہ کمیٹی کو جمع کرانے کی ہدایت کردی گئی۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے سوال کیا کہ کیا ٹاک شو کا پروڈیوسر بھی صحافی تصور ہو گا؟ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہتک عزت قانون پر نیا قانون بنانے کی ضرورت ہے۔
سینیٹر طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ جس بینک کو انگلینڈ میں بند کیا گیا وہ پاکستان میں تین بڑے چینلز میں سے ایک ہے۔ سیکریٹری اطلاعات ونشریات نے بتایا کہ 2002 کے قانون کو بنیاد بنا کر ترامیم کے ساتھ نیا قانون لایا جا سکتا ہے۔