ویب ڈیسک: سپریم کورٹ کے سینئر جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا ہے کہ سی پیک پروجیکٹ فلیگ شپ منصوبہ ہے، تجویز ہے کہ نیا جوڈیشل سلک روٹ ہونا چاہیے، اس جوڈیشل سلک روٹ میں ممالک کو منسلک کیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے اسلام آباد میں سیمینار میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہاں جرگہ اور صلح کی روایات موجود ہیں،تنازعات کے حل کے متبادل ثالثی نظام کیلئے قانون سازی بھی درکار ہے۔ جنوبی ایشیائی ممالک اور چینی عدلیہ کو بھی آپس میں بات کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اپنے آئینی بینچ میں نہ ہونے کا بار بار تذکرہ بھی کیا۔
جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ سی پیک بی آر آئی علاقائی کنٹیویٹی ہے۔بلٹ اینڈ روڈز انیشیٹیو اور سی پیک کے تنازعات کا متبادل ثالثی نظام ہونا چاہیے، متبادل ثالثی نظام کے لیے قانون سازی بھی درکار ہے،پاکستان کے 138 اضلاع میں اے ڈی آر کا نظام قائم ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے نظام انصاف میں سی پیک سے متعلق کمرشل کورٹس ہونی چاہئیں، ساوتھ ایشین ممالک اورچائنہ عدلیہ کوبھی آپس میں بات کرنے کی ضرورت ہیں، ہمیں اورساوتھ ایشیا کی عدلیہ کو متبادل ثالثی کے نظام پرسیکھنے کی ضرورت ہے۔