اسلام آباد: ( پبلک نیوز) وزیراعظم عمران خان آج شام قوم سے خطاب کریں گے۔ وزیراعظم روس اور یوکرین تنازعے کے بعد معیشت اور عالمی چیلنجز پر قوم کو اعتماد میں لیں گے۔ خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے حال ہی میں ماسکو کا کامیاب دورہ کیا تھا جسے سابق سفارتکاروں اور تھنک ٹینکس نے خوب سراہا ہے۔ وزیراعظم کے اس دورے کو پاکستانی خارجہ پالیسی میں اہم تبدیلی قرار دیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کے دورہ روس پر اپوزیشن جماعتوں اور ان کے ناقدین نے بہت تنقید کی تھی لیکن ایک بار پھر ریاست کی جانب سے ان پر واضح کر دیا گیا ہے کہ پاکستان کسی کیمپ اور نہ ہی کسی نئی سرد جنگ کا حصہ بنے گا۔ تاہم اپنے مفاد میں جو بہتر ہوا صرف وہی کام کرے گا۔ https://twitter.com/fawadchaudhry/status/1498153501150650368?s=20&t=YbajxOfvd2Yk6M1CXxB8XA وزیراعظم کے دورہ روس سے واپسی کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک اہم پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ حالات کا بغور جائزہ لیا گیا تھا۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا رخ 'جیو اکنامکس‘ کی طرف ہو گیا ہے، جس کے لئے علاقائی تعاون اور ایک دوسرے سے منسلک ہونا بہت ضروری ہے۔ اس کا تقاضہ ہے کہ علاقائی تعاون کو فروغ دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا، ''اگر پاکستان کو علاقائی تعاون کی طرف بڑھنا ہے تو یہ پھر ایک فطری نتیجہ ہے کہ ہم افغانستان اور سینٹرل ایشیا کے ساتھ منسلک ہوں اور علاقائی تعاون کو بڑھائیں اور اگر ہمیں علاقائی تعاون کی طرف بڑھانا ہے تو روس اس علاقے میں ایک تاریخی کردار کا حامل ہے۔‘‘ انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ وزیراعظم نے ماسکو جانے سے پہلے ایک اجلاس کی صدارت کی تھی، جس میں ابھرتے ہوئے تنازع کا جائزہ لیا گیا تھا شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ موجودہ سیکرٹری خارجہ، چار سابق سیکریٹری خارجہ اور سابق سفارت کاروں نے اس اجلاس میں شرکت کی تھی۔ اس میں وہ سفارت کار بھی شامل تھے، جنہوں نے ماضی میں روس میں اپنے فرائض انجام دیے اور اس کے علاوہ اعلیٰ سرکاری حکام نے بھی اس اجلاس میں شرکت کی تھی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس اجلاس میں مشاورت کی گئی اور تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا اور پھر جانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے وزیراعظم کے دورے کو اطمینان بخش قرار دیا اور کہا کہ اس سے پاکستان کا سفارتی سپیس بڑھا ہے، جو اس دورے کا مقصد تھا۔