مودی سرکارکابھارت میں صاف اورشفاف  الیکشن کادعویٰ جھوٹا قرار 

کیپشن: مودی سرکارکابھارت میں صاف اورشفاف الیکشن کادعویٰ جھوٹا قرار 

پبلک نیوز: بھارت میں عام انتخابات  کا آغاز ہو چکا ہے مگر  یہ انتخابات  دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلائےجانے والے بھارت  کی تاریخ کے متنازعہ ترین انتخابات ہوں گے۔

تفصیلات کے مطابق انتہا پسند ہندو جماعت بی جے پی نے بھارت پر مکمل کنٹرول  حاصل کرتے ہوئے ریاستی ڈھانچے کو تباہ کر دیا ہے،اقتدار کی ہوس نے مودی کو اندھا کر رکھا ہے اور وہ ہر نا جائز  ہتھکنڈہ اپناتے ہوئے مخالفین کو کچلنے میں مصروف ہے۔

مودی کے عتاب کا شکار بھارتی اداروں سے لے کر سیاسی مخالفین اور فلم انڈسٹری سے لے کر تعلیمی ادارے غرض  یہ کہ بھارت میں رہنے والے  تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد مودی کے نشانے پر ہیں۔

بھارت کے عام انتخابات میں جیتنے کے لیے مودی کے ہتھکنڈوں میں مخالفین کو کچلنا، سیاسی مخالفین کی  گرفتاریاں اور انکے گھروں پر چھاپے، الیکشن کمشنر کی ردوبدل، مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر، مذہبی جذبات پرکو بھڑکانا، میڈیا کو اپنے حق میں استعمال کرنا اور انتخابات  میں جیتنے کے لیے  کرپشن  کے زریعے انتخابی مہم کو فنڈنگ کرنا شامل ہیں۔

مختلف غیر قانونی کاروائیوں کے ذریعے مودی سرکار نے آنے والے انتخابات کو متنازعہ بنا دیا ہے۔

قومی انتخابات  سے قبل دہلی کے وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی کے رکن  اروند کیجریوال کو  کرپشن کے جھوٹے الزام میں گرفتار کیا گیا جبکہ  پارٹی کے باقی  رہنما بھی  مختلف مقدمات  میں  پہلے سے حراست میں ہیں۔

 مودی کے حکم کے تحت انفورسمنٹ ڈویژن   اور سی بی آئی  کی جانب سے  اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران کے گھروں پر ریڈ  گئے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق مودی سرکار الیکشن میں جیتنے کے لیے ہر حربا استعمال کر رہی ہے،سوشل میڈیا کا  غیرقانونی   استعمال کر کے بھارتی عوام کو گمراہ کرنے کے لیے مختلف وڈیوز اور میسیجز پھیلا رہی ہے۔

 مودی کی من مانیوں پر   الیکشن کمیشن  کی خاموشی پر اپوزیشن پارٹیوں نے سوالات اٹھائے۔ الیکشن سے قبل الیکشن کمشنر ارون گوئل کا  استعفیٰ  اور  متنازعہ انتخابی عمل   کے درمیان ریٹائرڈ بیوروکریٹس گیانش کمار اور سکھبیر سنگھ سندھو کو الیکشن کمشنر مقرر کرنا بی جے پی کی ساکھ پر سوالیہ نشان ہے۔

مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارتی میڈیا اب گودی میڈیا بن چکا ہے،مودی  سرکار ایک جانب دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعوی کر رہی ہے تو دوسری جانب انتخابات سے قبل ہی جیت کا اعلان کرتے نظر آتی ہے،جمہوریت کا تقاضہ ہے کہ مخالفین کے مابین منصفانہ اور برابری کی بنیاد پر مقابلہ اور تمام شہریوں کے ساتھ مساوی سلوک ہو لیکن مودی کا بھارت دونوں خصوصیات سے محروم ہے۔

بھارتی وٹرز کے مطابق مودی کے زیر اقتدار کرپشن اور دولت کی غیر مساوی تقسیم میں سنگین حد تک اضافہ ہوا ہے، بھارت 200 ملین سے زائد مسلمانوں کا گھر ہے لیکن مودی انہیں نظر انداز کرتے ہوئے محض ہندو انتہا پسندوں کو ترجیح دیتا ہے جن کی جانب سے مسلمانوں کے امتیازی سلوک اور تشدد کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے۔

بی جے پی کو سیاسی فنڈنگ کا 58 فیصد حصہ بھارت کے امراء سے ہونے کا انکشاف، دنیا کے سب سے بڑی جمہوریت کی تنزلی ارب پتی افراد کی مرہون منت ہے،

2023 کے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی رینکنگ 180 ممالک میں سے 161 نمبر تک گر گئی،فروری 2020 میں مسلم مخالف دہلی فسادات کی رپورٹنگ بھی بھارتی نیوز چینل پر بند کر دی گئی تھی،نہ صرف اپنے نیوز چینلز بلکہ سوشل میڈیا ہینڈلرز اور یوٹیوبرز بھی مودی سرکار کے ریڈار پر آگئے ہیں۔

بھارتی انفورسمنٹ ڈائریکٹریٹ مودی سرکار کے کہنے پر کانگرس لیڈروں کی رہائش گاہوں پر چھاپے مار کر انہیں بی جے پی میں شامل ہونے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے،2017 میں جو مودی سرکار نے الیکٹورل بونڈ فنڈز قائم کیے تھے اور جسکا تقریبا 60% پیسہ کھایام22 جنوری 2024 کو ایودھیہ میں صدیوں پرانی بابری مسجد کے مقدس مقام  کو مسخ کر کے رام  مندر کا افتتاح کیا گیا۔

رام مندر کی ابتدائی تقریب کو مودی کی الیکشن کیمپین کے طور پر استعمال کیا گیا۔اپنے 10 سالہ دور اقتدار میں مودی سرکار نے دیگر اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو نشانے پر رکھتے ہوئے اپنی سیاست کو پروان چڑھایا ہے۔بھارتی مسلمانوں کو ہر طرح سے زدوکوب کیا گیا جبکہ ان کے گھروں، کاروباری مراکز اور عبادت گاہوں کو بھی غیر قانونی تجاوزات کی آڑ میں مسمار کر دیا گیا۔

رواں سال بھارت میں مودی سرکار کی جانب سے سی اے اے قانون میں بھی ترمیم کر دی گئی جس کے بعد بھارتی مسلمانوں سے ان کی شہریت کا حق بھی چھین لیا گیا تھا،ان تمام واقعات سے  موجودہ انتخابات کے شفاف ہونے پر سوالیہ نشان  ہے۔